کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 204
میں مصروف رہتے۔ عجم و عرب میں ان کے تلامذہ کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ وہ اپنے دور کے رئیس المحدثین تھے۔ دوسرے ائمہ کی طرح انہیں بھی بہت سی آزمائشوں کا سامنا کرنا پڑا۔ انگریز دشمنی کے الزام میں گرفتار کیے گئے۔ ایک سال جیل میں رہے، رہا ہونے کے بعد دوبارہ درس و تدریس میں مشغول ہو گئے۔ پھر حجاز تشریف لے گئے، وہاں آپ رحمہ اللہ کے اوپر حاسدین نے بہت الزامات لگائے۔ آپ کو گرفتار کر لیا گیا مگر بری ہونے پر ایک دن بعد چھوڑ دیا گیا۔ آپ واپس ہندوستان تشریف لے آئے۔ یہاں بھی آپ پر تکفیری فتووں کی بوچھاڑ کر دی گئی۔ آپ نے تمام تکالیف برداشت کر کے ہندوستان کو قرآن و حدیث کے علوم سے منور کیا اور عصبیت و جمود کی زنجیروں کو پاش پاش کیا۔ آپ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں میں سے ایک نعمت تھے۔ ارض ہندوستان پر آپ کے بہت زیادہ احسانات ہیں۔ قرآن و حدیث کے علوم سے دلچسپی رکھنے والے آپ کی علمی قدر و منزلت پر متفق ہیں۔ جزاہ اللہ خیرا! [1] مزید فرماتے ہیں : سید نذیر محدث رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ زیادہ تر تدریس میں مشغول رہے۔ اس لیے آپ کی تصنیفات بہت زیادہ نہیں۔ آپ کی مشہور تصانیف میں معیار الحق،ثبوت الحق،مجموعۃ الفتاوی، رسالۃ الولی باتباع النبی صلی اللہ علیہ و سلم، وقعۃ الفتویٰ ودافعۃ البلوی اور رسالہ فی ابطال عمل المولد شامل ہیں۔ البتہ آپ کے فتاویٰ کو اگر جمع کیا جائے تو کئی ضخیم جلدیں تیار ہو جائیں۔ آپ کے شاگردوں کے کئی طبقات ہیں۔ ان میں سے جو معروف و مشہور ہیں، ان کی تعداد ایک ہزار کے لگ بھگ ہے۔ بقیہ شاگرد ہزاروں سے متجاوز ہیں۔ آپ رحمہ اللہ تعالیٰ کے مشہور تلامذہ میں سید شریف حسین، مولانا عبداللہ
[1] نزھۃ الخواطر ج 8 ص 498۔