کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 203
"جو اللہ کا رسول (صلی اللہ علیہ و سلم) کہے، اس پر عمل کرو۔ اور جس سے روکے، اس سے رک جاؤ۔ " اب جس شخص کا بھی یہ ایمان ہو کہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے فرمان کے مقابلے میں کسی قول کی کوئی حیثیت نہیں، تو ظاہر ہے وہ جب شرک و بدعت کے خلاف تقویۃ الایمان میں موجود آیات و احادیث پڑھے گا، تو وہ رضا خانی افکار و نظریات پر قائم نہیں رہ سکے گا۔ اور یہ چیز خاں صاحب اور ان کے ساتھیوں پر بدعات و خرافات اور نذر و نیاز کے ذریعہ سے حاصل ہونے والے معاش کو بند کرنے کا باعث تھی۔ لہٰذا انہوں نے یہ سارے فتوے صادر کر کے اپنے غصے کا اظہار کیا۔ سید نذیر حسین محدث دہلوی رحمہ اللہ تعالیٰ کہ جنہیں جناب بریلوی کافر و مرتد قرار دیتے تھے، ان کے متعلق مولانا سید ابوالحسن علی ندوی رحمہ اللہ کے والد علامہ عبدالحئی لکھنوی رحمہ اللہ تعالیٰ کی کتاب "نزہۃالخواطر" کی ایک عبارت یہاں نقل کی جاتی ہے، جس میں آپ رحمہ اللہ نے سید نذیر حسین محدّث کے احوال بیان کیے ہیں۔ وہ لکھتے ہیں : "حضرت حسین بن محسن الانصاری فرماتے ہیں کہ سید نذیر حسین یکتائے زمانہ تھے۔ علم و فضل اور حلم و بردباری میں ان کا کوئی ثانی نہ تھا۔ وہ کتاب و سنت کی تعلیمات کی طرف لوگوں کی راہنمائی فرماتے تھے، ہندوستان کے علماء کی اکثریت ان کی شاگرد ہے۔ حسد کی بنا پر کچھ لوگ ان کی مخالفت بھی کرتے رہے، مگر ان کے حسد کی وجہ سے اس جلیل القدر امام و محدث کی عزت میں کمی کی بجائے اضافہ ہوتا رہا۔ خود علامہ عبدالحئی رحمہ اللہ علیہ فرماتے ہیں : "امام نذیر حسین محدّث دہلوی رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ کی علمی جلالت پر تمام علماء کا اتفاق ہے۔ آپ رحمہ اللہ نے درس و تدریس اور افتاء کے ذریعے اسلامی علوم کی خدمت کی۔ میں خود 1312ھ میں ان کا شاگرد رہا ہوں۔ اصول حدیث اور اصول فقہ میں ان سے زیادہ ماہر کوئی شخص نہ تھا۔ قرآن و حدیث پر انہیں مکمل عبور حاصل تھا۔ تقویٰ و پرہیزگاری میں بھی ان کی کوئی مثال نہ تھی۔ ہمہ وقت درس و تدریس یا ذکر و تلاوت