کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 199
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی تعریف عام انسانوں سے بھی کم ہے، رسول اللہ سے بغض و عداوت تمہارے منہ سے ظاہر ہو گئی۔ جو تمہارے سینوں میں ہے، وہ اس سے بھی زیادہ ہے۔ تم پر شیطان غالب آ چکا ہے۔ اس نے تمہیں خدا کی یاد اور نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی تعظیم بھلا دی ہے۔ قرآن میں تمہاری ذلت و رسوائی بیان ہو چکی ہے۔ تمہاری کتاب تقویۃ الایمان اصل میں تقویت الایمان ہے یعنی وہ ایمان کو ضائع کر دینے والی ہے۔ اللہ تعالیٰ تمہارے کفر سے غافل نہیں۔ "[1] مزید ارشاد فرماتے ہیں : وہابیہ اور ان کے پیشوا (شاہ اسماعیل) پر بوجوہ کثیر قطعاً یقیناً کفر لازم اور حسب تصریحات فقہائے کرام ان پر حکم کفر ثابت و قائم ہے۔ اور بظاہر ان کا کلمہ پڑھنا ان کو نفع نہیں پہنچا سکتا اور کافر ہونے سے نہیں بچا سکتا۔ اور ان کے پیشوا نے اپنی کتاب تقویۃ الایمان میں اپنے اور اپنے سب پیروؤں کے کھلم کھلا کافر ہونے کا صاف اقرار کیا ہے۔ "[2] اب ذرا ان کے کافر ہونے کا سبب بھی ملاحظہ فرمائیں۔ لکھتے ہیں : "اسماعیل دہلوی کہتا ہے کہ ایک شخص کی تقلید پر جمے رہنا، باوجودیکہ اس کے کہ اپنے امام کے خلاف صریح احادیث موجود ہوں، درست نہیں ہے۔ اس کا یہ کہنا اس کی کفریات میں سے ہے۔ "[3] یعنی امام اسماعیل شہید رحمہ اللہ اس لیے کافر ہیں کہ وہ کہتے ہیں کہ صریح احادیث کے مقابلے میں کسی کے قول پر عمل کرنا جائز نہیں ہے۔ یہ ان کی کفریہ باتوں میں سے ہے۔ لکھتے ہیں : "انہیں کافر کہنا فقہاء واجب ہے۔ واضح ہو کہ وہابیہ منسوب ابن عبدالوہاب نجدی
[1] الکوکبتہ الشہابیۃ از احمد رضا ص8۔ [2] الکوبتہ الشہابیۃ از احمد رضا ص 10۔ [3] ایضاً ص 49۔