کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 198
﴿اِنَّ اللّٰهَ اشتَریٰ مِنَ المُوْمِنِینَ اَنفُسَھُمْ وَ اَموَالَھُمْ بِاَنَّ لَھُمُ الجَنَّۃ۔۔۔۔ فَیَقتُلُونَ وَ یُقتَلُونَ﴾ [1]
"اللہ تعالیٰ نے مومنوں سے ان کی جانیں اور ان کا مال خرید لیا ہے اور اس کے بدلے میں ان کے لیے جنت لکھ دی ہے وہ اللہ کے راستے میں جہاد کرتے ہیں اور کافروں کو قتل کرتے کرتے خود بھی شہید ہو جاتے ہیں۔ "
شاہ شہید رحمہ اللہ علیہ کے بعد انہوں نے ان کی دعوت کے جانشین سید امام نذیر حسین محدث دہلوی رحمہ اللہ علیہ کو تکفیری مہم کا نشانہ بنایا۔ ان کا قصور یہ تھا کہ انہوں نے حدیث کی نشر و اشاعت میں اس وقت موجود پوری دنیا کے علماء سے زیادہ کردار ادا کیا۔ ان کے شاگردوں نے دنیا بھر میں علوم حدیث کے احیاء کے لیے مسلسل محنت کی اور درس تدریس میں مصروف رہے۔ اسی بناء پر مصری مفکر رشید رضا نے لکھا ہے :اگر ہمارے ہندوستانی اہلحدیث بھائی حدیث کے علوم کا اہتمام نہ کرتے تو شاید ان علوم کا بہت سے علاقوں میں وجود ختم ہو جاتا۔ [2]
کیونکہ:
بہت سے مقلدین حدیث کی کتابوں کا سوائے تبرک کے کوئی فائدہ نہیں سمجھتے تھے۔ "[3]
جناب بریلوی نے شاہ شہید اور سید نذیر حسین علیہما الرحمہ کو کافر قرار دیا۔ شاہ شہید علیہ الرحمہ کی تکفیر کے لئے انہوں نے ایک مستقل رسالہ "الکوکبۃ الشہابیۃ فی کفریات الوہابیہ" تحریر کیا۔ اس کی ایک عبارت ملاحظہ ہو:
"اے سرکش منافقو اور فاسقو! تمہارا بڑا (شاہ اسماعیل شہید) یہ گمان کرتا ہے کہ
[1] سورۃ التوبہ:111
[2] مفتاح کنوز السنہ مقدمتہ السید رشید رضا ص ق۔
[3] ایضاً۔