کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 196
رسول صلی اللہ علیہ و سلم، یعنی کتاب و سنت کی طرف رجوع کرو۔ " اسی طرح اہل حدیث کی دعوت ہے کہ امت محمدیہ پر رسول ا کرم صلی اللہ علیہ و سلم کے علاوہ کسی کی اطاعت و اتباع فرض نہیں۔۔۔۔۔۔ خواہ کتنا بڑا ولی، محدث اور امام ہی کیوں نہ ہو! حدیث میں ہے : "جب تک تم کتاب و سنت کی اطاعت کرتے رہو گے، گمراہ نہیں ہو گے۔ "[1] اہل حدیث نے پاک و ہند میں ہندوؤانہ رسم و رواج کو اسلامی تہذیب کا حصہ بننے سے روکا اور بدعات و خرافات کا کھل کر مقابلہ کیا انہوں نے کہا کہ دین اسلام کے مکمل ہو جانے کے بعد اب کسی نئی چیز کی ضرورت نہیں رہی: ﴿ اَلْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي ﴾[2] یعنی دین اسلام عہد نبوی صلی اللہ علیہ و سلم میں ہی مکمل ہو چکا تھا۔ دین میں کسی نئے مسئلے کی ایجاد بدعت ہے، اور بدعت کے متعلق ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ و سلم ہے : ﴿ مَنْ أَحْدَثَ فِي أَمْرِنَا هَذَا فَهُوَ رَدٌّ ﴾ ﴿ وَفِي رِوَايَةِ: فَشَرُّ الْأُمُوْرِ مُحْدَثَاتُهَاوَكُلَّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ، وَكُلَّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ، وَكُلَّ ضَلَالَةٍ ﴾ [3] "جو دین میں کوئی چیز ایجاد کرے، اسے رد کر دیا جائے۔ ایک روایت میں ہے سب سے بری چیز دین میں نئی ایجادات ہیں۔ ہر نئی چیز بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی!" نیکی اور ثواب کے تمام کاموں کو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے بیان فرما دیا ہے۔ عہد نبوی صلی اللہ علیہ و سلم کے بعد ایجاد ہونے والی رسوم و رواج اور بدعات دین اسلام کا حصہ نہیں انہیں مسترد کر دیا جائے۔ اہل حدیث علماء نے اسی بات کی طرف دعوت دی۔ بریلوی حضرات نے اس دعوت کو اپنے عقائد و نظریات کے منافی سمجھا۔ کیونکہ اس دعوت میں ان کے میلے،
[1] مشکوٰۃ المصابیح۔ [2] سورۃ المائدۃ آیت 3 [3] مشکوٰۃ المصابیح۔