کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 194
بدعات کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔ ماہرین تعلیم بھی کافر و مرتد قرار پائے، کیونکہ وہ تعلیم کے ذریعے شرک و جہالت کی تاریکیوں کا مقابلہ کرتے اور معاشرے سے ہندوؤانہ رسموں کو ختم کرنے کے لیے آواز بلند کرتے تھے، اور اس سے ان ( بریلوی ملاؤں ) کا کاروبار ختم ہو سکتا تھا۔ اسی طرح تحریک آزادی کے ہیرو، مسلم سیاستدان، تحریک خلافت کے قائدین، انگریزوں کے خلاف بغاوت بلند کرنے والے اور جہاد کی دعوت دینے والے بھی بریلویوں کے فتووں اور دشمنی سے محفوظ نہ رہ سکے، کیونکہ وہ جناب بریلوی کے افکار سے متفق نہ تھے۔ بریلوی حضرات کی تکفیری مشین گن کی زد سے شائد ہی کوئی شخص محفوظ رہ سکا ہو۔ ہر وہ شخص ان کے نزدیک کافر و مرتد ٹھہرا، جس کا ذرا سا بھی ان سے اختلاف ہوا۔ حتیٰ کہ بہت سے ایسے لوگ بھی ان کی تکفیر سے نہ بچ سکے، جو عقائد و افکار میں تو ان سے متفق تھے، مگر مخالفین کو کافر کہنے پر آمادہ نہ ہوئے۔ جب کہ بریلوی حضرات کے نزدیک مخالفین کے کفر و ارتداد میں شک کرنے والا بھی کافر ہے۔ اس کا ذکر مفصل آ رہا ہے ! انہوں نے اپنے ایک ساتھی عبدالباری لکھنؤی کو بھی کافر قرار دے دیا، کیونکہ انہوں نے بعض علماء کو کافر قرار دینے سے انکار کر دیا تھا۔ [1] چنانچہ اس موضوع پر ایک مستقل کتاب تصنیف کی "الطاری الداری لہفوات عبدالباری۔ " جناب احمد رضا اور ان کے ساتھی اس جملے کو بار بار دہراتے ہیں "جس نے فلاں کے کفر میں شک کیا، وہ بھی کافر !" جو اسے۔۔۔۔۔۔ ! [2]" مشہور اسلامی کاتب مولانا عبدالحئی لکھنوی رحمہ اللہ احمد رضا خاں صاحب کے حالات کا ذکر کرتے ہوئے لکھتے ہیں : "احمد رضا فقہی اور کلامی مسائل میں بہت متشدد تھے۔ بہت جلد کفر کا فتویٰ لگا
[1] مصحح دماغ مجنون ص 14 مطبوعہ بریلی۔ [2] اس کاذکر آگے مفصلا آئے گا۔