کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 191
باب 4:
بریلویت اور تکفیری فتوے
بریلوی حضرات نے اکابرین اسلامیہ کی جس انداز سے تکفیر کی ہے، انہیں ملحد زندیق اور مرتد قرار دیا ہے اور انہیں غلیظ اور نجس گالیوں سے نوازا ہے، کسی شخص کا اس پر جذباتی ہونا اور جواباً وہی طرز و اسلوب اختیار کرنا اگرچہ فطری تقاضا ہے۔۔۔۔ مگر ہمارا چونکہ مثبت، نرم اور غیر متشددانہ ہے، لہٰذا ہم کفر کے فتووں کو ذکر کرنے کے باوجود اپنے اسلوب میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں آنے دیں گے۔ ویسے بھی مومن کی یہ شان نہیں کہ وہ لعن طعن کا اسلوب و انداز اختیار کرے۔
بریلوی مذہب کے پیروکاروں نے اپنے مخصوص عقائد و نظریات کو اسلام کا نام دے رکھا ہے۔ ان کے نزدیک اللہ تعالیٰ کے تمام اختیارات اولیاء کے پاس ہیں۔ ان کے خود ساختہ بزرگان دین ہی خلق کی شنوائی اور ان کی حاجت روائی کرتے ہیں۔ وہ علم غیب رکھتے ہیں اور آناً فاناً پوری دنیا کا چکر لگا کر اپنے مریدوں کی تکالیف کو دور کرتے، انہیں دشمنوں سے نجات عطا کرتے اور مصائب و مشکلات سے چھٹکارا دیتے ہیں۔ ان کے پاس نفع و نقصان پہنچانے، مردے کو زندہ کرنے اور گناہ گاروں کو بخشنے جیسے اختیارات موجود ہیں۔ وہ جب چاہیں بارش برسا دیں، جسے چاہیں عطا کریں اور جسے چاہیں محروم رکھیں۔ حیوانات ان کے فرماں بردار ہیں، فرشتے ان کے دربان ہیں۔ وہ حشر نشر اور حساب و کتاب کے وقت اپنے پیروکاروں کی مدد کرنے پر قادر ہیں۔ زمین و آسمان میں ان کی بادشاہی ہے۔ جب چاہیں ایک ہی قدم میں عرش پر چلے جائیں اور جب چاہیں وہ سمندروں کی تہہ میں اتر جائیں۔ سورج ان کی اجازت کے بغیر طلوع نہیں ہوتا۔ وہ اندھے کو بینا کر سکتے ہیں اور کوڑھی کو شفا دے سکتے ہیں۔ مرنے کے بعد ان