کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 189
سے محفوظ رہے گا اور منکر نکیر اس کے پاس نہیں آئیں گے۔ "[1]
اسی طرح بریلوی حضرات نے "عہد نامہ" کے نام سے ایک دعا وضع کر رکھی ہے، جس کا کوئی ثبوت نہیں۔ اس کے متعلق ان کا عقیدہ ہے کہ "اسے جس شخص کے کفن میں رکھا جائے، اللہ اس کے تمام گناہ معاف کر دے گا۔ "[2]
احمد یار لکھتے ہیں :
عہد نامہ دیکھ کر میت کو یاد آ جاتا ہے کہ اس نے نکیرین کو کیا جواب دینا ہے؟"[3]
بریلوی حضرات کتاب و سنت اور خود فقہ حنفی کی مخالفت کرتے ہوئے بہت سی ایسی بدعات کا ارتکاب کرتے ہیں، جن کا سلف صالحین سے کوئی ثبوت نہیں ملتا۔ ان میں سے ایک قبر پر اذان دینا بھی ہے۔ خان صاحب بریلوی لکھتے ہیں :
"قبر پر اذان دینا مستحب ہے، اس سے میت کو نفع ہوتا ہے۔ "[4]
نیز:
قبر پر اذان سے شیطان بھاگتا ہے اور برکات نازل ہوتی ہیں۔ "[5]
حالانکہ فقہ حنفی میں واضح طور پر اس کی مخالفت کی گئی ہے۔ علامہ ابن ہمام رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
"قبر پر اذان وغیرہ دینا یا دوسری بدعات کا ارتکاب کرنا درست نہیں۔ سنت سے فقط اتنا ثابت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم جب جنت البقیع تشریف لے جاتے تو فرماتے ﴿ السَّلَامُ عَلَيْكُمْ دَارَ قَوْمٍ مُؤْمِنِينَ۔۔۔۔۔۔الخ﴾ اس کے علاوہ کچھ ثابت نہیں، ان بدعات سے اجتناب کرنا چاہئے "[6]
[1] فتاویٰ رضویہ جلد 4 ص 127۔
[2] ایضاً ص 129۔
[3] جاء الحق ص 340۔
[4] فتاویٰ رضویہ جلد 4 ص 54۔
[5] جاء الحق جلد 1 ص 315۔
[6] ابرالمقال فی قبلتہ الاجلال ص 143۔