کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 186
(نابالغ رہنے کی کم از کم مدت) کم کر دیئے جائیں۔ بقیہ عمر میں اندازہ لگایا جائے کہ ایسے کتنے فرائض ہیں جنہیں وہ ادا نہ کر سکا اور نہ قضا۔ اس کے بعد ہر نماز کے لیے صدقہ فطر کی مقدار بطور فدیہ خیرات کر دی جائے، صدقہ فطر کی مقدار نصف صاع گندم یا ایک صاع جو ہے۔ اس حساب سے ایک دن کی وتر سمیت چھ نمازوں کا فدیہ تقریباً بارہ سیر ایک ماہ کا نو من اور شمسی سال کا ایک سو آٹھ من ہو گا۔ [1]"
قرآن کریم میں ہے :
﴿ إِنَّ الَّذِينَ يَأْكُلُوْنَ أَمْوَالَ الْيَتٰمٰى ظُلْمًا إِنَّمَا يَأْكُلُوْنَ فِي بُطُوْنِهِمْ نَارًا ۖ وَسَيَصْلَوْنَ سَعِيرًا ﴾ [2]
"بلاشبہ وہ ظالم جو یتیموں کا مال کھاتے ہیں، وہ حقیقت میں اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ بھر رہے ہیں ایسے لوگ جہنم میں داخل ہوں گے۔ "
نیز فرمایا:
﴿ لَا تَزِرْ وَازِرَۃ وِّزرَ اْخریٰ﴾ [3]
"کسی کا بوجھ دوسرا نہیں اٹھا سکتا"
نیز:
﴿ وَاَنَّ لَیْسَ لِلاِنْسَانِ اِلَّا مَا سَعیٰ﴾ [4]
"انسان کو اسی کی جزا ملے گی، جو ا س نے خود کمایا۔ "
مگر بریلوی حضرات نے نامعلوم یہ حیلے کہاں سے اخذ کیے ہیں؟
ان کا ماخذ اسلام کے علاوہ کوئی اور دین تو ہو سکتا ہے، شریعت اسلامیہ میں ان کا کوئی وجود نہیں !
[1] غایۃ الاحتیاط فی جواز حیلۃ الاسقاط درج در بذل الجوائر ص 34 طبع لاہور۔
[2] سورۃ النساء آیت 10
[3] سورۃ بنی اسرائیل آیت 15
[4] سورۃ النجم آیت 39