کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 179
میں جمعرات کی روٹی بھی معروف ہے۔ کیونکہ:
"جمعرات کے روز مومنوں کی روحیں اپنے گھروں میں آتی ہیں اور دروازے کے پاس کھڑے ہو کر دردناک آواز سے پکارتی ہیں کہ: اے میرے گھر والوں اے میرے بچو! اے میرے عزیزو! ہم پر صدقے سے مہربانی کرو۔ چنانچہ میت کی روح اپنے گھر میں جمعہ کی رات کو آ کر دیکھتی ہے کہ اس کی طرف سے صدقہ کیا گیا ہے یا نہیں؟"[1]
صرف جمعرات کے روز ہی روحیں صدقہ خیرات کا مطالبہ کرنے کے لیے نہیں آتیں،بلکہ:
"عید، جمعۃ المبارک، عاشورہ اور شب برات کے موقعہ پر بھی آتی اور اس قسم کا مطالبہ کرتی ہیں "[2]
اکل و شرب کے لیے ایجاد کی جانے والی بریلوی حضرات کی "رسم ختم شریف" جہلا میں بہت مشہور ہے۔ ان کے ملّاؤں نے پیٹ کے لیے ایندھن فراہم کرنے کی غرض سے اس رسم کو رواج دے کر شریعت اسلامیہ کو بہت بدنام کیا ہے۔ اس رسم سے علمائے کرام کے وقار کو بھی سخت دھچکا لگا ہے اور ہمارے یہاں یہ رسم علمائے کرام کے لیے گالی سمجھی جانے لگی ہے۔ ان ملّاؤں کی شکم پروری کا سامان مہیا ہوتا رہے، باقی کسی چیز سے انہیں کوئی غرض نہیں۔
اسی طرح یہ حضرات کسی سرمایہ دار کے گھر اکھٹے ہو کر قرآن مجید ختم کرتے ہیں اور پھر اس کا ثواب میت کو ہبہ کر دیتے ہیں۔ سرمایہ دار خوش ہو جاتا ہے کہ چند ٹکوں کے عوض اس کا عزیز بخشا گیا۔ اور یہ حضرات خوش ہو جاتے ہیں کہ تھوڑے سے وقت کے عوض مختلف انواع کے کھانے بھی مل گئے اور جیب بھی گرم ہو گئی، حالانکہ فقہائے احناف کی صراحت ہے:
"اجرت لے کر قرآن ختم کرنے کا ثواب خود پڑھنے والے کو نہیں ملتا، میت کو
[1] رسالہ اتیان الارواح در مجموعہ رسائل جلد 2 ص 69، ایضاً جاء الحق جلد1 ص 262۔
[2] اتیان الارواح ص 70۔