کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 177
بہرحال ایسے شخص نے اس بادشاہ کی تائید کی اور میلاد کے سلسلے میں اس کا ساتھ دیا۔
عید میلاد صرف عیسائیوں کی مشابہت میں جاری کی گئی ہے، اسلامی شریعت سے اس کا کوئی تعلق نہیں۔
محفل میلاد میں بریلوی حضرات میلاد پڑھتے وقت کھڑے ہو جاتے ہیں۔ ان کا عقیدہ یہ ہوتا ہے کہ معاذ اللہ رسول کریم صلی اللہ علیہ و سلم خود اس میں حاضری کے لیے تشریف لاتے ہیں۔ بریلوی حضرات اکثر یہ شعر پڑھتے ہیں۔
دم بدم پڑھو درود حضور بھی ہیں یہاں موجود
ان کا کہنا ہے :
میلاد شریف کے ذکر کے وقت قیام فرض ہے۔ "[1]
حالانکہ سرور کائنات صلی اللہ علیہ و سلم فرمایا کرتے تھے :
"جسے یہ بات اچھی لگتی ہے کہ لوگ اس کی تعظیماً قیام کریں، اس کا ٹھکانہ جہنم ہے۔ "[2]
اسی لیے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو دیکھ کر کھڑے نہیں ہوا کرتے تھے، کیونکہ انہیں پتہ تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم اسے ناپسند فرماتے ہیں۔ "[3]
بریلوی حضرات پر تعجب ہے کہ وہ نبی پاک صلی اللہ علیہ و سلم کا یوم میلاد آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی تاریخ وفات کے روز مناتے ہیں، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے 12 ربیع الاول کو انتقال فرمایا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی تاریخ ولادت9 ربیع الاول ہے اور جدید تقویم سے یہ بات ثابت ہو چکی ہے۔ اور اس سے بھی زیادہ تعجب اس بات پر ہے کہ چند سال قبل بریلوی حضرات اسے بارہ وفات کہا کرتے تھے، مگر اب بارہ وفات سے بدل کر عید میلاد کر دیا۔
[1] الانوار الساطعہ از عبدالسمیع بریلوی ص 250۔
[2] رواہ الترمذی و ابوداؤد۔
[3] رواہ الترمذی وقال،حدیث حسن۔