کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 175
نہیں۔ معلوم ہوا، یہ سب رسمیں کسب معاش کے لیے وضع کی گئیں ہیں۔ ثواب و برکات حصول محض ایک دھوکہ ہے !
شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
"نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے کسی قبر کی طرف خصوصی طور پر سفر کرنے سے منع فرمایا ہے۔ اور قبروں پر ہونے والی بدعات بہت بری ہیں۔ خود آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنی قبر کو میلہ نہ بننے کی دعاء فرمائی تھی۔ [1]
مشہور حنفی مفسر قاضی ثناء اللہ پانی پتی فرماتے ہیں :
"آج کل کچھ جاہل لوگوں نے قبروں کے پاس غیر شرعی حرکات شروع کر دی ہیں، ان کا کوئی جواز نہیں۔ عرس وغیرہ اور روشنی کرنا سب بدعات ہیں۔[2]
قبروں کے گرد طواف کے بارے میں ابن نجیم الحنفی کا ارشاد ہے :
"کعبہ کے سوا کسی دوسری چیز کے گرد طواف کفر ہے۔ "[3]
ملا علی قاری صاحب فرماتے ہیں :
"روضہ رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے گرد طواف کرنا بھی جائز نہیں، کیونکہ یہ کعبة اللہ کی خاصیت ہے۔ آج کل کچھ جاہل لوگوں نے مشائخ اور علماء کا لبادہ اوڑھ کر یہ کام شروع کر دیا ہے، ان کا کوئی اعتبار نہیں۔ ان کا یہ فعل جہالت پر مبنی ہے۔ "[4]
جہاں تک عید میلاد کا تعلق ہے، تو یہ ساتویں صدی ہجری میں ایک بدعتی بادشاہ مظفر الدین کی ایجاد ہے۔
"وہ ایک فضول خرچ بادشاہ تھا۔ وہ سب سے پہلا شخص تھا۔ جس نے یہ کام شروع کیا۔ "[5]
[1] حجۃ اللہ البالغہ جلد2ص 77،ایضاً تفہیمات الٰہیہ جلد 2 ص 64۔
[2] تفسیر مظہری از قاضی ثناء اللہ جلد 2 ص 65۔
[3] البحرالرائق۔
[4] شرح المناسک از ملا علی قاری۔
[5] القول المعتمد فی عمل المولد از احمد بن محمد مصری۔