کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 173
سے قرون اولیٰ میں کوئی ثبوت نہیں۔ یہ بعد میں ایجاد ہوئی ہے۔ [1]
اس کے باوجود ان کا عقیدہ ہے کہ:
"محفل میلاد شریف منعقد کرنا اور ولادت پاک کی خوشی منانا، اس کے ذکر کے موقعہ پر خوشبو لگانا، گلاب چھڑکنا، شیرینی تقسیم کرنا، غرضیکہ خوشی کا اظہار کرنا جو جائز طریقے سے ہو، وہ مستحب ہے اور بہت ہی باعث برکت۔ آج بھی اتوار کو عیسائی اس لیے عید مناتے ہیں کہ اس دن دسترخوان اترا تھا۔ اور حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی تشریف آوری اس مائدہ سے کہیں بڑھ کر نعمت ہے۔ لہٰذا ان کی ولادت کا دن بھی یوم العید ہے۔ "[2]
نیز:
میلاد شریف قرآن و حدیث اور ملائکہ اور پیغمبروں سے ثابت ہے۔ "[3]
نیز:
میلاد ملائکہ کی سنت ہے۔ اس سے شیطان بھاگتا ہے۔ "[4]
دیدار علی لکھتے ہیں :
"میلاد سنت اور واجب ہے "[5]
نیز:
ذکر میلاد کے وقت کھڑے ہونے کا قرآن مجید (کون سے قرآن مجید؟) میں حکم ہے۔ "[6]
اور یہی دیدار علی ہیں، جنہوں نے کہا ہے کہ میلاد شریف کی اصل قرون اولیٰ سے ثابت نہیں۔
[1] رسول الکلام فی بیان المولد والقیام ص 15۔
[2] جاء الحق جلد1 ص 231۔
[3] ایضاً۔
[4] ایضاً ص 233
[5] رسول الکلام ص58۔
[6] ایضاً ص 60۔