کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 172
"وہابیوں کا یہ کہنا کہ قبروں کو چومنا شرک ہے، یہ ان کا غلو ہے۔ "[1]
نیز:
نذر غیر اللہ سے آدمی مشرک نہیں ہوتا۔ "[2]
قبروں کے گرد طواف کرنا بھی بریلوی شریعت میں جائز ہے :
"اگر برکت کے لیے قبر کے گرد طواف کیا تو کوئی حرج نہیں۔ "[3]
اس لیے کہ :
اولیاء کی قبریں شعائر اللہ میں سے ہیں اور ان کی تعظیم کا حکم ہے۔ "[4]
نیز:
طواف کو شرک ٹھہرانا وہابیہ کا گمان فاسد اور محض غلو و باطل ہے۔ "[5]
عرس کی وجہ تسمیہ:عرس کو عرس اس لیے کہتے ہیں، کیونکہ یہ عروس یعنی دولہا محمد صلی اللہ علیہ و سلم کے دیدار کا دن ہے۔ "[6]
احمد یار گجراتی کا فتویٰ ہے :
"نماز صرف اس کے پیچھے جائز ہے جو عرس وغیرہ کرتا ہو۔ اور جو ان چیزوں کا مخالف ہو، اس کے پیچھے نماز جائز نہیں۔ "[7]
عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ و سلم بھی غیر اسلامی عید ہے۔ قرون اولیٰ میں اس کا کوئی وجود نہیں۔ خود دیدار علی نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ میلاد شریف کا سلف صالحین
[1] فتاویٰ رضویہ جلد 01 ص 66۔
[2] ایضاً ص 207۔
[3] بہار شریعت از امجد علی رضوی جزء 4 ص 133۔
[4] علم القرآن از احمد یار ص 36۔
[5] حکایات رضویہ ص 46۔
[6] حکایات رضویہ ص 146۔
[7] الحق المبین از احمد سعید کاظمی ص 74۔