کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 165
خود فقہ حنفی کے ساتھ ان کا موازنہ کریں، تاکہ پتہ چلے کہ ان لوگوں کے افکار و تعلیمات کی سند نہ کتاب و سنت سے ملتی ہے اور نہ فقہ حنفی سے۔۔۔۔۔ احمد یار گجراتی لکھتے ہیں :
"صاحب قبر کے اظہار عظمت کے لیے قبہ وغیرہ بنانا شرعاً جائز ہے۔ "[1]
مزید:
"علماء اور اولیاء و صالحین کی قبروں پر عمارت بنانا جائز کام ہے، جب کہ اس سے مقصود ہو کہ لوگوں کی نگاہوں میں عظمت پیدا کرنا۔۔۔۔۔ تاکہ لوگ اس قبر والے کو حقیر نہ جانیں۔ "[2]
جب کہ حدیث میں صراحت موجود ہے کہ:
"رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے قبر کو چونا گچ کرنے، پختہ بنانے اور اس پر کوئی قبہ وغیرہ بنانے سے منع فرمایا ہے۔ "[3]
اسی طرح رسول اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو خصوصی طور پر حکم دیا تھا کہ وہ اونچی قبروں کو زمین کے برابر کر دیں۔ [4]
حضرت عمر بن الحارث رضی اللہ عنہ حضرت ثمامہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے کہ انہوں نے کہا:
"روم میں ہمارا ایک ساتھی فوت ہو گیا تو حضرت فضالہ بن عبید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے قبر کو زمین کے برابر کرنے کا حکم دیا اور فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو اس بات کا حکم دیتے ہوئے سنا ہے۔ "[5]
اب فقہ حنفی کی نصوص ملاحظہ فرمائیں :
[1] جاء الحق از احمد یارص 282۔
[2] ایضاً ص 285۔
[3] رواہ مسلم والترمذی والنسائی واحمد والحاکم والبہیقی۔
[4] ایضاً۔
[5] رواہ مسلم۔