کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 164
پورے نہ کیے جائیں، اس وقت تک الحاد و لادینیت کا مقابلہ ایں خیال است و محال است و جنوں کا مصداق ہے ! ہمیں الحاد و لادینیت کے سیلاب کو روکنے کے لیے انسان کی غلامی کی زنجیروں کو پاش پاش کرنا ہو گا اور معاشرے کے افراد کو توحید کا درس دینا ہو گا۔ "اللہ ہو" کے سر پہ سر دھننا، قوالی کے نام پر ڈھول کی تھاپ پر رقص کرنا۔۔۔۔ ناچتے اور غیر اخلاقی حرکتیں کرتے ہوئے، دامن پھیلا کر مانگتے ہوئے اور سبز چادر کے کونے پکڑ کر دست سوال دراز کرتے ہوئے مزاروں پر چڑھاوے کے لیے جانا۔۔۔۔ مضحکہ خیز قصے کہانیوں کو کرامتوں کا نام دینا، کھانے پینے کے لئے نت نئی رسموں کا نکالنا چنانچہ جدید تعلیم یافتہ طبقہ جب سوچتا ہے کہ اگر اس کا نام مذہب ہے، تو وہ الحاد و لادینیت کے خوب صورت جال کا شکار بن جاتا ہے۔ برا ہو ان ملّاؤں اور پیروں کا، جو دین کا نام لے کر دنیا کے دھندوں میں مگن رہتے اور حدود اللہ و شعائر اللہ کو پامال کرتے ہیں۔ یہ قبر پرستی کی لعنت، یہ سالانہ عرس اور میلے، یہ گیارہویں، قل اور چالیسواں ان کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔ سب دنیا کی دولت کو جمع کرنے کے ڈھنگ ہیں، مگر کون سمجھائے ان مشائخ و پیران طریقت کو؟ یہ لوگوں کی آنکھوں پر پٹی باند کر دنیا میں بھی اپنا منہ کالا کر رہے ہیں اور اپنی عاقبت کو بھی برباد کر رہے ہیں۔ جو لوگ انہیں روکتے اور ان کی حرکتوں سے منع کرتے ہیں، انہیں وہابی اور اولیائے کرام کا گستاخ کہہ کر بدنام کیا جاتا ہے۔ ان کی کتابوں کو دیکھنا [1]اور ان کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا جرم قرار دے دیا جاتا ہے۔ [2] مبادا لوگ ان کی وعظ و نصیحت سے متاثر ہو کر راہ راست پر آ جائیں اور ان کی دنیا داری خطرے میں پڑ جائے۔ آئیے اب بریلویت کی تعلیمات کا جائزہ لیں اور کتاب و سنت کے ساتھ ساتھ
[1] ملاحظہ ہوفتاویٰ رضویہ جلد 6ص 56۔ [2] ملاحظہ ہو،،ماھی الضلالۃ،،از فتاویٰ رضویہ جلد 5ص 89۔