کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 163
باب 3:
بریلوی تعلیمات
جس طرح بریلوی حضرات کے مخصوص عقائد ہیں، اسی طرح ان کی کچھ مخصوص تعلیمات بھی ہیں جو اکل و شرب اور کسب معاش کے گرد گھومتی ہیں۔ مذہب بریلویت میں اکثر مسائل صرف اس لئے وضع کیے گئے ہیں کہ ان کے ذریعہ سے سادہ لوح عوام کو اپنے جال میں پھنسا کر کھانے پینے کا سلسلہ جاری رکھا جائے۔ بریلوی ملّاؤں نے نئے نئے مسائل وضع کر کے اور نئی نئی بدعات گھڑ کے دین کو ایسی نفع بخش تجارت بنا لیا ہے، جس میں راس المال کی بھی ضرورت نہیں رہی۔
بریلوی حضرات نے مزارات کی تعمیر کا حکم دیا اور خود ان کے دربان اور مجاور بن کر بیٹھ گئے۔ نذر و نیاز کے نام پر جاہل لوگوں نے دولت کے انبار لگا دئیے۔ انہوں نے اسے سمیٹنا شروع کیا اور ان کا شمار بڑے بڑے جاگیرداروں اور سرمایہ داروں میں ہونے لگا۔
غریبوں کا خون چوس کر بزرگوں کے نام کی نذر و نیاز پر پلنے والے یہ لوگ دین کے بیوپاری اور دنیا کے پجاری ہیں۔ یہ حقیقت ہے کہ کوئی بھی معاشرہ اس وقت تک اسلامی معاشرہ نہیں کہلا سکتا، جب تک وہ توحید باری تعالیٰ کے تصور سے آشنا نہ ہو۔ پاکستان میں جب تک شرک و بدعت کے یہ مراکز موجود ہیں، اس وقت تک اسلامی نظام کے نفاذ کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا۔
مریدوں کی جیبوں پر نظر آنے والے یہ دنیا کے بھوکے پیران و مشائخ جب تک انسان کو انسان کی غلامی کا درس دیتے رہیں گے،اس وقت تک ہمارا معاشرہ توحید کی شان و شوکت سے آشنا نہیں ہو سکتا، اور جب تک کسی معاشرے میں توحید کے تقاضے