کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 157
﴿ وَ مَا کُنْتَ بِجَانِبِ الطُّوْرِ اِذْ نَادَیْنَا وَ ٰلکِنْ رَّحْمَۃ مِّنْ رَّبِّکَ لِتُنْذِرَ قَوْمًا مَّآ ٰاٰتہُمْ مِّنْ نَّذِیْرٍ مِّنْ قَبْلِکَ لَعَلَّہُمْ یَتَذَکَّرُوْن﴾[1]
"اور نہ آپ طور کے پہلو میں اس وقت موجود تھے، جب ہم نے (موسیٰ علیہ السلام کو) آواز دی تھی۔ لیکن اپنے پروردگار کی رحمت سے (نبی بنائے گئے ) تاکہ آپ ایسے لوگوں کو ڈرائیں جن کے پاس آپ سے پہلے کوئی ڈرانے والا نہیں آیا، تاکہ وہ لوگ نصیحت قبول کریں۔ "
اللہ تعالیٰ نے حضرت مریم علیہ السلام کا قصہ بیان کرنے کے بعد نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم سے فرمایا:
﴿ وَ مَا کُنْتَ لَدَیْہِمْ اِذْ یُلْقُوْنَ اَقْلامَہُمْ اَیُّہُمْ یَکْفُلُ مَرْیَمَ وَ مَا کُنْتَ لَدَیْہِمْ اِذْ یَخْتَصِمُوْنَ ﴾ [2]
"اور آپ تو ان لوگوں کے پاس تھے نہیں اس وقت جب وہ اپنے قلم ڈال رہے تھے، کہ ان میں سے کون مریم کی سرپرستی کرے؟ اور نہ آپ ان کے پاس اس وقت تھے جب وہ باہم اختلاف کر رہے تھے۔ "
﴿ تِلْکَ مِنْ اَنْبَآء الْغَیْبِ نُوْحِیْہَآ اِلَیْکَ مَا کُنْتَ تَعْلَمُہَآ اَنْتَ وَ لا قَوْمُکَ مِنْ قَبْلِ ہٰذَا فَاصْبِرْ اِنَّ الْعاقِبَۃ لِلْمُتَّقِیْن﴾[3]
"یہ(قصہ) اخبار غیب میں سے ہے۔ ہم نے اسے وحی کے ذریعہ سے آپ تک پہنچا دیا۔ اس کو اس (بتانے ) سے قبل نہ آپ ہی جانتے تھے اور نہ آپ کی قوم۔ سو صبر کیجئے، یقیناً نیک انجامی پرہیزگاروں ہی کے لیے ہے۔ "
﴿ ذٰلِکَ مِنْ اَنْبَاء الْغَیْبِ نُوْحِیْہِ اِلَیْکَ وَ مَا کُنْتَ لَدَیْہِمْ اِذْ اَجْمَعُوْآ اَمْرَہُمْ وَ ہُمْ یَمْکُرُوْنَ﴾[4]
[1] سورۃ قصص آیت 46
[2] سورۃ آل عمران : 44
[3] سورۃ ہود : 49
[4] سورۃ یوسف : 102