کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 156
سبحان اللہ! دعویٰ کی دلیل میں نہ آیت نہ حدیث۔ دلیل یہ ہے کہ کرشن کنھیا اگر کافر ہونے کے باوجود کئی سو جگہ موجود ہو سکتا ہے، تو کیا اولیائے کرام چند جگہ موجود نہیں ہو سکتے؟ ہم پیروی قیس نہ فرہاد کریں گے کچھ طرز جنوں اور ہی ایجاد کریں گے یہ انوکھا طرز استدلال بریلویت ہی کی خصوصیت ہے۔ امام بریلویت کے اس ارشاد کو بھی ملاحظہ فرمائیں : "اسرار باطن فہم ظاہر سے وراء ہیں۔ خوض و فکر بے جا ہے۔ " یعنی یہ وہ نازک حقیقت ہے جو سمجھائی نہیں جاتی! امام بریلویت کے ایک پیروکار رقمطراز ہیں : "حضور علیہ الصلوۃ والسلام آدم علیہ السلام سے لے کر آپ کے جسمانی دور تک کے تمام واقعات پر حاضر ہیں۔ "[1] بریلویت کے ان عقائد کا ذرا اللہ تعالیٰ کے ارشادات سے تقابل کیجئے۔ فرمان باری تعالیٰ ہے : ﴿ وَ مَا کُنْتَ بِجَانِبِ الْغَرْبِیِّ اِذْ قَضَیْنَآ اِلیٰ مُوْسَی الْاَمْرَ وَ مَا کُنْتَ مِنَ الشّٰہِدِیْنَ ﴾ [2] "اور آپ (پہاڑ کے ) مغربی جانب موجود نہ تھے، جب ہم نے موسیٰ علیہ السلام کو احکام دیئے تھے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم ان لوگوں میں سے نہ تھے، جو (اس وقت)موجود تھے۔ " ﴿ وَ مَا کُنْتَ ثَاوِیًا فِیْ اَہْلِ مَدْیَنَ تَتْلُوْا عَلَیْہِمْ ٰایٰتِنَالا وَ ٰلکِنَّا کُنَّا مُرْسِلِیْنَ﴾ [3] "اور نہ اہل مدین میں قیام پذیر تھے کہ ہماری آیتیں لوگوں کو پڑھ کر سنا رہے ہوں، لیکن ہم آپ کو رسول بنانے والے تھے۔ "
[1] جاء الحق ص 163۔ [2] سورۃ قصص آیت 44 [3] سورۃ قصص آیت 45