کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 155
مبارک کا مشاہدہ کرتے ہیں۔ "[1] ایک اور جگہ لکھتے ہیں : "اہل بصیرت حضور صلی اللہ علیہ و سلم کو دوران نماز بھی دیکھتے ہیں۔ "[2] مزید ملاحظہ ہو۔ نقل کرتے ہیں : "نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم اپنے جسم مبارک اور روح اقدس کے ساتھ زندہ ہیں۔ اور بے شک حضور صلی اللہ علیہ و سلم اطراف زمین اور ملکوت اعلیٰ میں جہاں چاہتے ہیں، سیر اور تصرف فرماتے ہیں۔ اور حضور علیہ السلام اپنی اس ہیئت مبارکہ کے ساتھ ہیں، جس پر وفات سے پہلے تھے اور حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی کوئی چیز بدلی نہیں ہے۔ اور بے شک نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم ظاہری آنکھوں سے غائب کر دیئے گئے ہیں۔ حالانکہ وہ سب اپنے جسموں کے ساتھ زندہ ہیں۔ جب اللہ تعالیٰ اپنے کسی بندے کو حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا جمال دکھا کر عزت و بزرگی عطا فرمانا چاہتا ہیں تو اس سے حجاب کو دور کر دیتا ہے اور وہ مقرب بندہ حضور کو اس ہیئت پر دیکھ لیتا ہے جس پر حضور واقع ہیں۔ اس روئیت سے کوئی چیز مانع نہیں اور روئیت مثالی کی طرف کوئی امر داعی نہیں۔ "[3] جناب احمد رضا بریلوی ارشاد کرتے ہیں : "کرشن کنھیا کافر تھا اور ایک وقت میں کئی جگہ موجود ہو گیا۔ فتح محمد(کسی بزرگ کا نام) اگر چند جگہ ایک وقت میں ہو گیا، تو کیا تعجب ہے۔ کیا گمان کرتے ہو کہ شیخ ایک جگہ تھے باقی جگہ مثالیں؟ حاشا وکلا، بلکہ شیخ بذات خود ہر جگہ موجود تھے، اسرار باطن فہم ظاہر سے وراء ہیں، خوض و فکر بے جا ہے۔ "[4]
[1] تسکین الخواطر فی مسئلہ الحاضر والناظر ص 18۔ [2] ایضاً [3] تسکین الخواطر فی مسئلہ الحاضر والناظرص86۔ [4] فتاویٰ رضویہ ج 6 ص 142 ایضاً ملفوظات ص 114۔