کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 153
فکر سے تو بعید ہے۔ ہاں امام بریلویت جناب احمد رضا خاں صاحب بریلوی کی شریعت اور ان کے خود ساختہ فلسفے میں یہ "امر بعید" نہ ہو تو الگ بات ہے۔ ایک اور متبع بریلویت نقل کرتے ہیں : "اولیاء اللہ ایک آن میں چند جگہ جمع ہو سکتے ہیں اور ان کے بیک وقت چند اجسام ہو سکتے ہیں۔ "[1] یعنی جب اولیاء کرام سے یہ چیز ممکن ہے تو نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے کیوں ممکن نہیں؟ حضور علیہ السلام کو دنیا میں سیر فرمانے کا صحابہ کرام کی روحوں کے ساتھ اختیار ہے۔ آپ کو بہت سے اولیاء اللہ نے دیکھا ہے۔ "[2] دعویٰ اور دلیل دونوں کو ایک ساتھ ہی ذکر کر دیا گیا ہے۔ دعویٰ یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کے ہمراہ مختلف مقامات پر موجود ہو سکتے ہیں، اور دلیل یہ ہے کہ بہت سے اولیاء کرام نے انہیں دیکھا ہے رہی اس بات کی دلیل کہ اولیاء اللہ نے انہیں دیکھا ہے، تو اس کی سند ضعیف بھی ہو تو کوئی حرج نہیں کرتی!" مزید سنئے : "اپنی امت کے اعمال میں نگاہ رکھنا، ان کے لئے گناہوں سے استغفار کرنا، ان سے دفع بلا کی دعا فرمانا، اطراف زمین میں آنا جانا، اس میں برکت دینا اور اپنی امت میں کوئی صالح آدمی مر جائے تو اس کے جنازے میں جانا، یہ حضور علیہ السلام کا مشغلہ ہے۔ "[3] اب جناب احمد رضا خان صاحب کا بزرگان کرام کے متعلق ارشاد ملاحظہ ہو: "ان سے پوچھا گیا کہ کیا اولیاء ایک وقت میں چند جگہ حاضر ہونے کی قوت رکھتے ہیں؟ تو جواب دیا:
[1] جاء الحق ص 150۔ [2] ایضاً ص 154۔ [3] جاء الحق گجراتی بریلوی ص 154۔