کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 150
احمد رضا خان صاحب بریلوی اپنے ایک اور رسالے کے خطبے میں لکھتےہیں :
’’تمام تعریفیں اس ذات کے لیے ہیں جس نے تمام اشیاء سے قبل ہمارے نبی کا نور پیدا فرمایا۔ پھر مقام انوار آپ کے ظہور کی کرنوں سے پیدا فرمائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نوروں کے نور ہیں۔ تمام سورج اور چاند آپ سے روشنی حاصل کرتے ہیں اسی لیے رب کریم نے آپ کا نام نور اور سراج منیر رکھا ہے۔ اگر آپ نہ ہوتے تو سورج روشن نہ ہوتا، دن رات کی تمیز نہ ہو سکتی اور نہ ہی نمازوں کے اوقات کا پتہ چلتا ہے۔ ‘‘[1]
ملاحظہ کیجیے، کس طرح الفاظ کے تصرف کو عقائد کی بنیاد بنایا گیا ہے۔ مزید نقل کرتے :
’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سایہ زمین پر نہ پڑتا تھا اور آپ نور محض تھے۔ جب آپ دھوپ یا چاندنی میں چلتے آپ کا سایہ نظرنہ آتا تھا۔ [2]
ان کےاشعار بھی سنتے جائیے۔؎
’’تو ہے سایہ نور کا ہر عضو ٹکڑا نور کا
سایہ کا سایہ نہ ہوتا ہے نہ سایہ نور کا
تیری نسل پاک میں ہے بچہ بچہ نور کا
تو ہے عین نور تیرا سب گھرانا نور کا ‘‘[3]
یعنی نہ صرف یہ کہ نبی محترم صلی اللہ علیہ وسلم کی بشریت سے انکار کیا، بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ساری اولاد کو نوری مخلوق قرار دے دیا۔
اس قسم کے باطنی عقائد کی وجہ سے ہی ان کے اندر عقیدہ حلول سرایت کر گیا، اور اسی بناء پر یہ لوگ یہود و نصاریٰ کے عقائد کو اسلامی عقائد میں داخل کر کے دین اسلام کی تضحیک کے مرتکب ہوئے۔ چنانچہ بریلوی شاعر کہتا ہے ۔؎
[1] نفی الفی عمن انا نبورہ کل شئی بریلوی مندرجہ مجموعہ رسائل ص 199
[2] ایضاًَص 202
[3] نفی الفی عمن انا نبورہ کل شئی بریلوی مندرجہ مجموعہ رسائل ص224