کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 146
المخلوقات ہونے کا کوئی معنی نہیں رہتا۔ یہ خلاف عقل بات ہے کہ انسان تمام مخلوقات سے افضل بھی ہوا اور پھر اس میں نبوت ور سالت کی اہلیت بھی موجود نہ ہو۔ مگر بریلویت چونکہ ایسےمتضاد افکار اور خلاف فطرت عقائد کے مجموعے کا نام ہے، جنہیں سمجھنا عام انسان کے بس سے باہر ہے، اس لیے اس کے پیروکاروں کے ہاں اس قسم کے عقائد اکثر ملیں گے۔ انہی عقائد میں سے یہ عقیدہ بھی ہے کہ بریلوی حضرات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو نور خداوندی کا حصہ سمجھتے ہیں۔ چنانجہ بریلویت کے ایک امام لکھتے ہیں :
’’ رسول صلی اللہ علیہ وسلم، اللہ کے نور سے ہیں اور ساری مخلوق آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نور سے ہے۔ ‘‘[1]
مزید ارشاد ہوتا ہے :
’’بےشک اللہ ذات کریم نے صورت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے نام پاک بدیع سے پیدا کیا اور کروڑہا سال ذات کریم اسی صورت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھتا رہا۔ اپنے اسم مبارک منان او رقاہر سے، پھر تجلی فرمائی اس پر اپنے اسم پاک لطیف،غافر سے۔‘‘ [2]
خود بانی بریلویت نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بشریت سے انکار میں بہت سے رسالے تحریر کیے ہیں۔ ان میں سے یک رسالے کا نام ہے ’’صلوۃ الصفاء فی نور المصطفیٰ ‘‘اس کا خطبہ انہوں نے شکستہ عربی میں لکھا ہے۔ اس کا اسلوب عجیب و غریب اور ناقابل فہم ہے۔ اس کاترجمہ کچھ یوں ہے :
اے اللہ تیرے لیے سب تعریفیں ہیں۔ تو نوروں کا نور ہے۔ سب نوروں سے پہلے نور، سب نوروں کے بعد نور۔ اے وہ ذات جس کے لیے نور ہے، جس کے ساتھ نو رہے، جس سے نو رہے، جس کی طرف نور ہے اور جو خود نور ہے۔ درود و سلامتی اور برکتیں نازل فرما اپنے روشن نور پر جسے تو نے اپنے نور سے پیدا کیا ہے اور پھر اس کے نور سے ساری مخلوق کو پیدا کیا ہے۔ اور سلامتی فرما اس کے نور کی شعاعوں پر، اس کی
[1] مواعظ نعیمیہ، احمد یار بریلوی ص 14
[2] فتاوی ٰ نعیمیہ ص 37