کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 145
﴿ كَمَا أَرْسَلْنَا فِيكُمْ رَسُولًا مِنْكُمْ يَتْلُو عَلَيْكُمْ آيَاتِنَا ﴾[1] ’’(اسی طرح ) جیسے ہم نے تمہارے درمیان ایک رسول تم ہی میں سے بھیجا، جو تمہارے رو برو ہماری آیتیں پڑھتا ہے۔ ‘‘ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے متعلق فرمایا: ﴿ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِثْلُكُمْ، أَنْسَى كَمَا تَنْسَوْنَ، فَإِذَا نَسِيتُ فَذَكِّرُونِي﴾ [2] یعنی ’’میں تمہارے جیسا انسان ہوں۔ جس طرح تم بھول جاتے ہو، میں بھی بھول جاتا ہوں۔ پس جب میں بھول جاؤں تو مجھے یاد دلا دیا کرو۔ ‘‘ اس مسئلہ میں ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا فیصلہ بھی سن لیجیئے : ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بشر کے سوا کوئی دوسری مخلوق نہ تھے۔ اپنے کپڑے دھوتے اپنی بکری کا دودھ دھوتے اور اپنی خدمت آپ کرتے تھے۔ ‘‘[3] اور خود بریلویوں کے خان صاحب نے بھی اپنی کتاب میں ایک روایت درج کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ہر شخص کی ناف میں اس مٹی کا کچھ موجود ہے، جس سے اس کی تخلیق ہوئی ہے، اور اسی میں وہ دفن ہو گا۔ اور میں، ابو بکر اورعمر ایک مٹی سے پیدا کیے کئے ہیں اور اسی میں دفن ہوں گے۔ [4] یہ ہیں قرآنی تعلیمات اور ارشادات نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم، منکرین کے عقائد کے بالکل برعکس۔ بریلوی حضرات انبیاء ورسل کی نبوت و رسالت کا انکار تو نہ کر کسے، مگر انہوں نے کفار و مشرکین کی تقلید میں ان کی بشریت سے انکار کر دیا۔ حالانکہ انسانیت کو رسالت کے قابل نہ سمجھنا انسانیت کی توہین ہے، اور اس عقیدے کے بعد انسان کےاشرف
[1] سورۃ بقرہ آیت 151 [2] بخاری [3] شمائل ترمذی، فتح الباری [4] فتاویٰ افریقہ ص 85 مطبوعہ 1263ھ