کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 140
اب آپ ہی فیصلہ کیجئے کہ اللہ تعالیٰ کا قرآن اور نبی صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان برحق ہے یا یہ راہنمایان بریلویت؟
فیصلہ کرنے سے قبل امّ المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا صریح، واضح اور بین ارشاد بھی سن لیجئے۔۔۔‘
آپ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں :
"جو یہ کہے کہ رسول صلی اللہ علیہ و سلم غیب جانتے ہیں، وہ جھوٹا ہے۔ غیب کا علم اللہ تعالیٰ کی ذات کے سوا کسی اور کو نہیں ہے۔ "[1]
قرآنی آیات، احادیث نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم اور پھر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے اس واضح ارشاد کے بعد بھی اگر کوئی شخص یہ عقیدہ رکھے کہ نہ صرف تمام انبیائے کرام علیہم السلام، بلکہ تمام "بزرگان دین" بھی غیب جانتے ہیں، تو آپ ہی فیصلہ فرمائیں کہ ان کے عقائد کا شریعت اسلامیہ سے کیا تعلق ہو سکتا ہے۔
مسئلہ بشریت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
بریلوی حضرات کے بہت سے ایسے عقائد ہیں جن کا قرآن و حدیث سے کوئی واسطہ وناطہ نہیں۔ اس کے باوجود بھی یہ لوگ خود کو اہل سنت کہلانا پسند کرتے ہیں اور اس میں ذرا سی بھی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتے۔
چنانچہ ان کا عقیدہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے نور کا حصہ ہیں۔ یہ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دائرہ انسانیت سے خارج کر کے نوری مخلوق میں داخل کر دیتے ہیں۔
یہ غیر عقلی اور غیر منطقی عقیدہ ہے اور عام آدمی کے فہم سے بالاتر ہے۔ شریعت اسلامیہ سادہ اور عام فہم شریعت ہے۔ اس قسم کے ناقابل فہم اور خلاف عقل عقائد سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔
[1] بخاری کتاب التوحید