کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 137
﴿ یَعْلَمُ مَا بَیْنَ اَیْدِیْہِمْ وَ مَا خَلْفَہُمْ وَ لااَا یُحِیْطُوْنَ بِہ عِلْمًا ﴾[1]
"وہ جانتا ہے سب کے اگلے پچھلے حالات کو اور (لوگ) اس کا (اپنے ) علم سے احاطہ نہیں کر سکتے۔ "
اور اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کو حکم فرمایا کہ لوگوں کو بتا دیں :
﴿ قُلْ لَّاآ اَمْلِکُ لِنَفْسِیْ نَفْعًا وَّ لااَا ضَرًّا اِلَّا مَا شَآئَ اللّٰهُ ط وَ لَوْ کُنْتُ اَعْلَمُ الْغَیْبَ لااَاسْتَکْثَرْتُ مِنَ الْخَیْرِ وَ مَا مَسَّنِیَ السُّوء اِنْ اَنَا اِلَّا نَذِیْرٌ وَّ بَشِیْرٌ لِّقَوْمٍ یُّؤْمِنُوْنَ ﴾[2]
"آپ کہہ دیجئے کہ میں اپنی ذات کے لیے بھی کسی نفع کا اختیار نہیں رکھتا اور نہ کسی ضرر کا، مگر اتنا ہی جتنا اللہ چاہے۔ اگر میں غیب کو جانتا ہوتا تو اپنے لیے بہت سا نفع حاصل کر لیتا اور کوئی تکلیف مجھ پر واقع نہ ہوتی۔ میں تو محض ڈرانے والا اور بشارت دینے والا ہوں، ان لوگوں کو جو ایمان رکھتے ہیں۔ "
﴿قُل لَّا أَقُولُ لَكُمْ عِندِي خَزَائِنُ اللّٰهِ وَلَا أَعْلَمُ الْغَيْبَ وَلَا أَقُولُ لَكُمْ إِنِّي مَلَكٌ ۖ إِنْ أَتَّبِعُ إِلَّا مَا يُوحَىٰ إِلَيَّ ۚ قُلْ هَلْ يَسْتَوِي الْأَعْمَىٰ وَالْبَصِيرُ ۚ أَفَلَا تَتَفَكَّرُونَ﴾ [3]
آپ کہہ دیجئے کہ میں تم سے یہ تو نہیں کہتا کہ میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں۔ اور نہ میں غیب جانتا ہوں اور نہ میں تم سے کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں۔ میں بس اس وحی کی پیروی کرتا ہوں جو میرے پاس آتی ہے۔ آپ کہئے کہ اندھا اور بینا کہیں برابر ہو سکتے ہیں تو کیا تم غور نہیں کرتے؟"
اللہ تعالیٰ اپنے نبی کو متنبہ اور مخلوق کو خبردار کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم غیب نہیں جانتے :
﴿ یٰاَیُّھَا النَّبِیُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَآ اَحَلَّ اللّٰهُ لَکَ تَبْتَغِیْ مَرْضَاتَ اَزْوَاجِکَ وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْم ﴾[4]
"اے نبی صلی اللہ علیہ و سلم جس چیز کو اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے لیے حلال کیا ہے، اسے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کیوں
[1] سورۃ طہ : 110
[2] سورۃ الاعراف : 188
[3] سورۃ الانعام : 50
[4] سورۃ التحریم : 1