کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 136
"غیب الغیب" سے کیا مراد ہے یہ ماہرین بریلویت ہی بتلا سکتے ہیں۔ مزید برآں بہت سی حکایات و اساطیر بھی ان کی کتب میں ملتی ہیں، جن سے استدلال کرتے ہیں کہ اولیاء سے کوئی چیز پوشیدہ نہیں ہے۔ انہیں ہر صغیر و کبیر کا علم ہے۔ ہم بعض حکایات ایک مستقل باب میں بیان کریں گے۔ ایسے واقعات سے بھی ان کی کتب بھری پڑی ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ اولیاء کے حیوانات اور ان کے مویشیوں کو بھی غیب کا علم ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ان خرافات اور شرکیہ عقائد سے محفوظ رکھے۔ آمین! جہاں تک کتاب و سنت کی نصوص کا تعلق ہے، ان میں صراحتاً اس عقیدے کی تردید کی گئی ہے۔ چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے : ﴿ وَ لِلّٰہِ غَیْبُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِط وَ مَآ اَمْرُ السَّاعَۃِ اِلَّا کَلَمْحِ الْبَصَرِ اَوْ ہُوَ اَقْرَبُط اِنَّ اللّٰهَ عَلیٰ کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْر﴾[1] "اور اللہ ہی کے لیے خاص ہیں آسمانوں اور زمینوں کی پوشیدہ باتیں اور قیامت کا معاملہ بھی ایسا ہو گا جیسے آنکھ کا جھپکنا، بلکہ، اس سے بھی جلد تر، (الکہف) بیشک اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔ " "اسی کے لیے علم غیب آسمانوں اور زمینوں کا ہے۔ وہ کیا کچھ دیکھنے والا ہے، اور کیا کچھ سننے والا!" ﴿ اِنَّ اللّٰهَ عٰلِمُ غَیْبِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِط اِنَّہ عَلِیْمٌم بِذٰتِ الصُّدُوْرِ﴾ [2] "بے شک اللہ آسمانوں اور زمین کے غیب کا عالم ہے۔ وہ تو سینوں کے بھید بھی جانتا ہے۔ "
[1] سورۃ النحل : 77 [2] سورۃ فاطر : 38