کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 134
مجھ پر سلام کرتا ہے اور مجھے خبر دیتا ہے جو کچھ اس میں ہونے والا ہے۔ مجھے اپنے رب کی عزت کی قسم کہ تمام سعید و شقی مجھ پر پیش کئے جاتے ہیں۔ میری آنکھ لوح محفوظ پر لگی ہوئی ہے، یعنی لوح محفوظ میرے پیش نظر ہے۔ میں اللہ عزوجل کے علم و مشاہدہ سے دریاؤں میں غوطہ زن ہوں۔ میں تو سب پر حجت الٰہی ہوں۔ بس رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا نائب اور میں حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا وارث ہوں۔ "[1] کذب و افتراء کی ایک اور مثال ملاحظہ ہو: حضور پر نور غوث الاعظم رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں، اگر میری زبان پر شریعت کی نوک نہیں ہوتی تو میں خبر دیتا جو کچھ تم کھاتے اور جو کچھ اپنے گھروں میں اندوختہ کر کے رکھتے ہو۔ تم میرے سامنے شیشے کی مانند ہو۔ میں تمہارا ظاہر و باطن سب دیکھ رہا ہوں۔ "[2] بریلویت کا ایک پیروکار کہتا ہے "دلوں کے ارادے تمہاری نظر میں عیاں تم پر سب بیش و کم غوث اعظم[3] علم غیب چند مخصوص "اولیاء " تک ہی محدود نہیں، بلکہ سارے پیر اور مشائخ اس میں شامل ہیں۔۔۔۔۔ چنانچہ ارشاد ہوتا ہے : "آدمی کامل نہیں ہوتا، جب تک اس کو اپنے مرید کی حرکتیں اس کے آباء کی پیٹھ میں نہ معلوم ہوں۔۔۔۔۔ یعنی جب تک یہ نہ معلوم کرے کہ یوم الست سے کس کس پیٹھ میں ٹھہرا، اور اس نے کس وقت حرکت کی؟ یہاں تک کہ اس کے جنت یا دوزخ
[1] الامن والعلی بریلوی ص 109(ایضاً الکلمۃ العلیا) مراد آبادی 47،خالص الاعتقاد بریلوی ص 49۔ [2] خالص الاعتقاد ص 49۔ [3] باغ فردوس ایوب رضوی بریلوی ص40۔