کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 133
﴿ اِذَ لَم تَستَحِ فَاصنَع مَا شِئتَ﴾
ان واضح دلائل کے بعد اگر اب بھی آپ کو تردد ہے، تو ایک اور دلیل سن لیجئے، بریلویت کے ایک امام نقل کرتے ہیں :
"میں نے اولیاء سے بہت سنا ہے کہ کل کو مینہ برسے گا یا رات کو؟ پس برستا ہے یعنی اس روز کہ جس روز کی انہوں نے خبر دی۔ میں نے بعض اولیاء سے یہ بھی سنا کہ انہوں نے ما فی الرحم کی خبر دی کہ پیٹ میں لڑکا ہے یا لڑکی؟ اور میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا کہ انہوں نے جیسی خبر دی، ویسا ہی وقوع میں آیا۔ "[1]
اگر اب بھی کوئی شک باقی ہو تو ایک حکایت سن لیجئے، تاکہ قرآنی آیات اور نبوی صلی اللہ علیہ و سلم تعلیمات کے مطالعہ کے بعد آپ کے عقائد میں جو "فساد" پیدا ہو گیا ہے، اس کی اصلاح ہو جائے۔ جناب احمد رضا بریلوی لکھتے ہیں :
"ایک دن شیخ مکارم رضی اللہ عنہ نے کہا، عنقریب یہاں تین اشخاص آئیں گے اور وہ یہیں پہ مریں گے، فلاں اس طرح اور فلاں اس طرح۔ تھوڑی دیر گزری تھی کہ تینوں اشخاص آ گئے اور پھر ان کی موت بھی وہیں ہوئی۔ اور جس طرح انہوں نے بیان کیا تھا، اسی طرح ہوئی(ملحضاً)۔ "[2]
یہ ہیں ان کے باطل شکن دلائل، جنہیں تسلیم نہ کرنا اولیاء کرام کی گستاخی ہے۔ واضح دروغ گوئی سے کام لیتے ہوئے جناب احمد رضا بریلوی شیخ جیلانی رحمہ اللہ علیہ کی طرف جھوٹ منسوب کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ آپ اکثر فرمایا کرتے تھے :
"آفتاب طلوع نہیں ہوتا، یہاں تک کہ مجھ پر سلام کرے، نیا سال جب آتا ہے مجھ پر سلام کرتا اور مجھے خبر دیتا ہے جو کچھ اس میں ہونے والا ہے، نیا ہفتہ جب آتا ہے مجھ پر سلام کرتا ہے اور مجھے خبر دیتا ہے جو کچھ اس میں ہونے والا ہے، نیا دن جو آتا ہے
[1] الکلمۃ العلیاء ص 94،95۔
[2] الدولتہ المکیتہ از بریلوی ص 162۔