کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 132
بصارت و بصیرت سے کس طرح محروم کر رکھا ہے؟
یہ لوگ اتباع شیطان کو دین کا نام دے کر خود بھی گمراہی کی دلدل میں پھنسے ہوئے ہیں اور سادہ لوح عوام کی گمراہی کا سبب بھی بنے ہوئے۔ ارشاد ہوتا ہے:
"ان پانچوں غیبوں کا معاملہ حضور علیہ السلام پر کیوں چھپا ہے؟ حالانکہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم امت مرحومہ میں کوئی صاحب تصرف تصرف نہیں کر سکتا، جب تک کہ ان پانچوں کو نہ جانے۔ تو اے منکرو! ان کلاموں کو سنو اور اولیاء اللہ کی تکذیب نہ کرو۔،،[1]
ملاحظہ فرمائیے، حضور صلی اللہ علیہ و سلم عالم الغیب ہیں اور اس کی دلیل نہ قرآنی آیت، نہ حدیث نبوی صلی اللہ علیہ و سلم بلکہ دلیل اور حجت و برہان یہ ہے کہ اولیاء کرام کو غیب کا علم ہے۔ اور چونکہ اولیاء غیب دان ہیں، اس لیے نبی صلی اللہ علیہ و سلم بھی عالم الغیب ہیں۔ یہ ہیں وہ "منطقی دلائل" جن پر ان کے عقائد کی عمارت ایستادہ ہے۔ سچ ہے :
﴿ وَ اِنَّ اَوْہَنَ الْبُیُوْتِ لَبَیْتُ الْعَنْکَبُوْت﴾ (العنکبوت : 41 )
ایک اور دلیل سنئے :
"ہم نے ایسی جماعتوں کو دیکھا ہے کہ جنہوں نے جان لیا کہ کہاں مریں گے؟ اور حالت حمل میں اور اس سے پہلے یہ معلوم کر لیا کہ عورت کے پیٹ میں کیا ہے۔ لڑکا یا لڑکی؟ کہئے اب بھی آیت کے معنی معلوم ہوئے یا کچھ تردد باقی ہے؟"[2]
یعنی اگرچہ آیت کریمہ میں بڑی وضاحت سے مذکور ہے کہ ان غیبی امور کو اللہ کی ذات کے سوا کوئی نہیں جانتا،مگر چونکہ بریلوی حضرات میں ایسے اصحاب معرفت اور اہل اللہ موجود ہیں، جنہیں ان باتوں کا پہلے سے علم ہو جاتا ہے، لہٰذا بلا تردد یہ ماننا پڑے گا کہ علم غیب غیر اللہ کو بھی حاصل ہے اس عقیدے کے لیے اگر قرآنی مفہوم میں تبدیلی بھی کرنا پڑے، تو بریلوی مذہب میں جائز ہے۔
خوف خدائے پاک دلوں سے نکل گیا
آنکھوں سے شرم، سرور(ص) کون ومکان گئی
[1] ایضاً ص 54، الدولتہ المکیتہ ص 48۔
[2] خالص الاعتقاد بریلوی ص 53، الکلمۃ العلیا مراد آبادی ص35۔