کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 131
اسی پر بس نہیں، جناب احمد رضا خاں صاحب بریلوی غیوب خمسہ کے متعلق ارشاد فرماتے ہیں :
"حضور صلی اللہ علیہ و سلم کو نہ صرف یہ کہ خود ان باتوں کا علم ہے، بلکہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم جسے چاہیں عطا کر دیں۔ "[1]
ایک اور بریلوی ارشاد کرتے ہیں :
"قرآنی آیت ﴿ وَھْوَ بِکْلِّ شَیئٍ عَلِیمٌ﴾ سے مراد ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم ہر چیز کو جانتے ہیں۔ "[2]
قرآن کریم کی تحریف کرتے ہوئے ان مدعیان علم و فضل کو ذرا سا بھی خوف خدا محسوس نہیں ہوتا آہ۔
خود بدلتے نہیں قرآن کو بدل دیتے ہیں
ان کے نزدیک غیوب خمسہ کا علم فقط نبی صلی اللہ علیہ و سلم تک محدود نہیں ہے، بلکہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی امت میں سے بہت سے دوسرے افراد بھی اس صفت الٰہیہ میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے شریک ہیں۔ چنانچہ امام بریلویت جناب احمد رضا صاحب بریلوی نقل کرتے ہیں :
"قیامت کب آئے گی؟ مینہ کب کتنا برسے گا؟ مادہ کے پیٹ میں کیا ہے؟ کل کیا ہو گا؟ فلاں کہاں مرے گا؟ یہ پانچوں غیب جو آیہ کریمہ میں مذکور ہیں، ان سے کوئی چیز حضور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم پر مخفی نہیں اور کیوں کر یہ چیزیں حضور سے پوشیدہ ہو سکتی ہیں، حالانکہ حضور کی امت سے ساتوں قطب ان کو جانتے ہیں اور ان کا مرتبہ غوث کے نیچے ہے۔ غوث کا کیا کہنا! پھر ان کا کیا پوچھنا جو اگلوں، پچھلوں، سارے جہان کے سردار اور ہر چیز کے سبب ہیں اور ہر شئے انہی سے ہے۔ "[3]
مزید سنئے اور اندازہ لگائیے، شیطان نے صریح قرآنی آیات کے مقابلہ میں انہیں
[1] خالص الاعتقاد بریلوی ص 14۔
[2] تسکین الخواطر کاظمی بریلوی ص 52،53۔
[3] خالص الاعتقاد 53، 54