کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 130
ان سے بھی زیادہ کا علم ہو گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو قیامت کا بھی علم ملا کہ کب ہو گی۔ "[1]
ایک اور جگہ لکھتے ہیں :
حضور علیہ السلام مخلوق کے پہلے کے حالات جانتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے مخلوقات کو پیدا کرنے کے پہلے کے واقعات اور ان کے پیچھے کے حالات بھی جانتے ہیں۔ قیامت کے احوال، مخلوق کی گھبراہٹ اور رب تعالیٰ کا غضب وغیرہ۔ "
"حضور علیہ السلام لوگوں کے حالات کا مشاہدہ فرمانے والے ہیں اور ان کے حالات جانتے ہیں۔ ان کے حالات ان کے معاملات اور ان کے قصے وغیرہ اور ان کے پیچھے کے حالات بھی جانتے ہیں۔ آخرت کے احوال، جنتی اور دوزخی لوگوں کے حالات! اور وہ لوگ حضور علیہ السلام کی معلومات میں سے کچھ بھی نہیں جانتے، مگر اسی قدر جتنا کہ حضور چاہیں۔ اولیاء اللہ کا علم علم انبیا علیہم السلام کے سامنے ایسا ہے، جیسے ایک قطرہ سات سمندروں کے سامنے اور انبیاء علیہم السلام کا علم حضور علیہ السلام کے علم کے سامنے اسی درجہ کا ہے۔ "[2]
اور سنئے :
حضور علیہ السلام کی زندگی اور وفات میں کوئی فرق نہیں۔ اپنی امت کو دیکھتے ہیں اور ان کے حالات و نیات اور ارادے اور دل کی باتوں کو جانتے ہیں۔"[3]
ایک اور صاحب فرماتے ہیں :
"حضور صلی اللہ علیہ و سلم مدینہ منورہ میں رہ کر ذرے ذرے کا مشاہدہ فرما رہے ہیں۔ "[4]
بریلویت کے ایک اور پیروکار حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی ذات کی طرف جھوٹ منسوب کرتے ہوئے کہتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:
"میرا علم میری وفات کے بعد اسی طرح ہے جس طرح میری زندگی میں تھا۔ "[5]
[1] جاء الحق ص 43۔
[2] جاء الحق 50، 51
[3] خالص الاعتقاد ص 39،جاء الحق ص 151۔
[4] مواعظ نعیمیہ احمد یار ص 326۔
[5] رسول الکلام لبیان الحواروالقیام لدیدار علی ص1۔