کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 129
کل کے واقعات، بارش ہو گی یا نہیں، موت کہاں آئے گی، قیامت کب قائم ہو گی؟"[1] مزید برآں حضرت جابر رضی اللہ عنہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے اپنی وفات سے ایک ماہ قبل ارشاد فرمایا :"تم مجھ سے قیامت کے متعلق سوال کرتے ہو حالانکہ اس کا علم تو سوائے اللہ تعالیٰ کی ذات کے کسی کو نہیں۔ "[2] حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:"پانچ چیزوں کا علم اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کے پاس نہیں : وقت قیامت،نزول بارش،مافی الارحام،واقعات،واقعات مستقبل اور مقام موت "[3] آیات قرآنیہ اور اس مفہوم کی بہت ساری احادیث کتب حدیث میں موجود ہیں، مگر بریلوی حضرات تعلیمات نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم کو پس پشت ڈالتے ہوئے بالکل اس کے برعکس عقیدہ رکھتے ہیں۔ چنانچہ احمد رضا بریلوی صاحب لکھتے ہیں : "نبی صلی اللہ علیہ و سلم دنیا سے تشریف لے گئے، مگر بعد اس کے کہ اللہ تعالیٰ نے حضور صلی اللہ علیہ و سلم کو ان پانچ غیبوں کا علم دے دیا۔ "[4] مزید ارشاد ہوتا ہے : "حضور صلی اللہ علیہ و سلم کو پانچوں غیبوں کا علم تھا، مگر آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو ان سب کو مخفی رکھنے کا حکم دیا گیا تھا۔ "[5] ایک دوسرے بریلوی کا ارشاد سنئے۔ لکھتے ہیں : "حضور صلی اللہ علیہ و سلم کو تمام گزشتہ اور آئندہ واقعات، جو لوح محفوظ میں ہیں، ان کا بلکہ
[1] بخاری،مسلم،مسند احمد۔ [2] مسلم۔ [3] مسند احمد،ابن کثیر،فتح الباری۔ [4] خالص الاعتقادص 53۔ [5] خالص الاعتقاد ص 56(الدولتہ المکیتہ بالمادہ الغیبیہ ص 441)۔