کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 128
اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں :
﴿ ہُوَ الَّذِیْ خَلَقَکُمْ مِّنْ طِیْنٍ ثُمَّ قَضی اَجَلا وَ اَجَلٌ مُّسَمًّی عِنْدَہ ثُمَّ اَنْتُمْ تَمْتَرُوْن﴾ [1]
"وہ اللہ ہے جس نے تم کو مٹی سے پیدا کیا۔ پھر ایک وقت مقرر کیا اور متعین وقت اسی کے علم میں ہے۔۔۔۔ پھر بھی تم شک رکھتے ہو؟
﴿ وَعِنْدَہ عِلْمُ السَّاعَۃِج وَ اِلَیْہِ تُرْجَعُوْنَ﴾ [2]
"اور اسی کو قیامت کی خبر ہے اور اسی کی طرف تم سب واپس کئے جاؤ گے۔ "
﴿ وَعِنْدَہ مَفَاتِحُ الْغَیْبِ لااَا یَعْلَمُہَآ اِلَّا ہُو﴾ [3]
"اور اس کے پاس ہیں غیب کے خزانے، انہیں بجز اس کے کوئی نہیں جانتا۔ "
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنے فرمان میں واضح کر دیا ہے کہ یہ غیبی امور صرف اللہ تعالیٰ کی ذات کے ساتھ خاص ہیں۔ چنانچہ مشہور حدیث جبریل علیہ السلام اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ جب جبریل علیہ السلام نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم سے قیامت کے متعلق دریافت فرمایا تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے جواب دیا:
﴿ مَا الْمَسْئُوْلُ عَنْهَا بِأَعْلَمَ مِنَ السَّائِلِ، وَسَأُخْبِرُكَ عَنْ أَشْرَاطِهَا: إِذَا وَلَدَتِ الْأَمَةُ رَبَّهَا الخ﴾
یعنی"مجھے اس کے وقوع کا علم نہیں، البتہ اس کی نشانیاں آپ کو بتلا دیتا ہوں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی:
﴿ إِنَّ اللّٰهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ ﴾ [4]
اسی طرح رسول صلی اللہ علیہ و سلم سے مروی ہے آپ نے فرمایا"غیب کی پانچ کنجیاں ہیں، انہیں اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا رحم مادر میں جو کچھ ہے، آنے والے
[1] سورۃ الانعام : 2
[2] سورۃ الزخرف : 85
[3] سورۃ الانعام : 59
[4] رواہ البخاری۔