کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 127
"اللہ تعالیٰ جانتا ہے جو کچھ کہ اٹھاتی ہے ہر عورت، اور جو کچھ کہ کم کرتے ہیں رحم اور جو کچھ بڑھاتے ہیں، اور ہر چیز نزدیک اس کے اندازے پر ہے۔ جاننے والا ہے پوشیدہ اور ظاہر کا، بڑا بلند!" ﴿ اِنَّ السَّاعَۃَٰاتِیَۃٌ اَکَادُ اُخْفِیْھَا لِتُجْزیٰ کُلُّ نَفْسٍم بِمَا تَسْعیٰ ﴾[1] "تحقیق قیامت آنے والی ہے۔ نزدیک ہے کہ چھپا ڈالوں میں اس کو، تاکہ بدلا دیا جائے ہر جی ساتھ اس چیز کے کہ کرتا ہے۔ " اللہ تعالیٰ نبی صلی اللہ علیہ و سلم کو مخاطب کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں : ﴿ یَسْئَلُوْنَکَ عَنِ السَّاعَۃِ اَیَّانَ مُرْسٰہَاط قُلْ اِنَّمَا عِلْمُہَا عِنْدَ رَبِّیْج لااَا یُجَلِّیْہَا لِوَقْتِہَآ اِلَّا ہُوَوقفلازموقفمنزلطا ثَقُلَتْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِط لااَا تَاْتِیْکُمْ اِلَّا بَغْتَۃًط یَسْئَلُوْنَکَ کَاَنَّکَ حَفِیٌّ عَنْہَاط قُلْ اِنَّمَا عِلْمُہَا عِنْدَ اللّٰهِ وَٰلکِنَّ اَکْثَرَ النَّاسِ لاَ یَعْلَمُوْنَ۔ ﴾[2] "یہ لوگ آپ سے قیامت کی بابت دریافت کرتے ہیں کہ اس کا وقوع کب ہو گا؟ آپ (صلی اللہ علیہ و سلم) کہہ دیجئے کہ اس کا علم بس میرے پروردگار ہی کے پاس ہے۔ اس کے وقت پر اسے کوئی نہ ظاہر کرے گا بجز اس اللہ کے، بھاری حادثہ ہے وہ آسمانوں اور زمین میں، وہ تم پر محض اچانک ہی آ پڑے گی۔ آپ سے دریافت کرتے بھی ہیں تو اس طرح کہ گویا آپ (صلی اللہ علیہ و سلم) اس کی تحقیق کر چکے ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ و سلم) کہہ دیجئے کہ اس کا علم تو بس اللہ ہی کے پاس ہے، لیکن اکثر لوگ (یہ بھی ) نہیں جانتے۔ " ارشاد باری تعالیٰ ہے : ﴿ يَسْأَلُكَ النَّاسُ عَنِ السَّاعَةِ قُلْ إِنَّمَا عِلْمُهَا عِنْدَ اللّٰهِ ﴾[3] "یہ لوگ آپ سے قیامت کے بارے میں دریافت کرتے ہیں۔ آپ کہہ دیجئے اس کا علم تو بس اللہ ہی کو ہے۔ "
[1] سورۃ طہ : 15 [2] سورۃ الاعراف:187 [3] سورۃ الاحزاب : 63