کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 124
گرتا کوئی دانہ بیچ اندھیروں زمین کے اور نہ کوئی خشک اور نہ گیلی چیز، مگر بیچ کتاب بیان کرنے والی کے ہے۔ "
اور فرمایا:
﴿ اِنَّ اللّٰهَ عِنْدَہ عِلْمُ السَّاعَۃِ وَ یُنَزِّلُ الْغَیْثاَاج وَ یَعْلَمُ مَا فِی الْاَرْحَامِط وَ مَا تَدْرِیْ نَفْسٌ مَّاذَا تَکْسِبُ غَدًاط وَ مَا تَدْرِیْ نَفْسٌم بِاَیِّ اَرْضٍ تَمُوْتُط اِنَّ اللّٰهَ عَلِیْمٌ خَبِیْرٌ ﴾[1]
"تحقیق اللہ کے پاس ہے علم قیامت کا اور اتارتا ہے بارش، اور جانتا ہے جو کچھ بیچ پیٹوں ماں کے ہے۔ اور جانتا نہیں کوئی جی کیا کماوے گا کل کو؟ اور نہیں جانتا کوئی جی کس زمین میں مرے گا؟ تحقیق اللہ خبردار ہے۔ "
مگر بریلوی حضرات کتاب و سنت کے برعکس عقیدہ رکھتے ہیں کہ انبیاء علیہم الصلوٰۃ والسلام روز اول سے روز آخر تک کے تمام "ماکان وما یکون" کو جانتے بلکہ دیکھ رہے ہیں اور مشاہدہ فرما رہے ہیں۔ [2]
مزید ارشاد ہوتا ہے :
"انبیاء پیدائش کے وقت عارف باللہ ہوتے ہیں اور جو علم غیب رکھتے ہیں۔ "[3]
نبی آخر الزمان صلی اللہ علیہ و سلم کے متعلق امام بریلویت جناب احمد رضا رقمطراز ہیں :
نبی صلی اللہ علیہ و سلم کو تمام جزئی وکلی علم حاصل ہو گئے اور سب کا احاطہ فرما لیا۔ "[4]
ایک دوسری جگہ نقل کرتے ہیں :
"لوح و قلم کا علم، جس میں تمام ماکان و ما یکون ہے، حضور صلی اللہ علیہ و سلم کے علوم سے ایک ٹکڑا ہے۔ "[5]
مزید لکھتے ہیں :
[1] سورۃ لقمان : 34
[2] الدولتہ المکیۃ بالمادہ الغیبیہ158 لاہور پاکستان۔
[3] مواعظ نعیمیہ احمد یار ص 192۔
[4] الدولۃ المکیۃ ص 320۔
[5] خالص الاعتقاد بریلوی ص 38۔