کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 116
یہ وصف صرف انبیاء کرام علیہم السلام تک ہی محدود نہیں ہے، بلکہ بزرگان دین بھی اس رتبے کے حامل ہیں چنانچہ ارشاد ہوتا ہے :
"اللہ کے ولی مرتے نہیں، بلکہ ایک گھر سے دوسرے گھر منتقل ہوتے ہیں۔ ان کی ارواح صرف ایک آن کے لیے خروج کرتی ہیں پھر اسی طرح جسم میں ہوتی ہیں جس طرح پہلے تھیں۔ "[1]
بریلویت کے امام اکبر بھی اسی عقیدے کا اظہار کرتے ہوئے رقمطراز ہیں :
"اولیاء بعد الوصال زندہ اور ان کے تصرفات و کرامات پائندہ۔ اور ان کے فیض بدستور جاری اور ہم غلاموں، خادموں، محبوں، معتقدوں کے ساتھ وہی امداد و اعانت ساری۔ "[2]
ان کے ایک پیروکار کا ارشاد سنئے۔ نقل کرتے ہیں :
"اولیاء اللہ کی موت مثل خواب کے ہے۔ "[3]
جناب خاں صاحب بریلوی فرماتے ہیں :
"اولیاء کرام اپنی قبروں میں پہلے سے زیادہ سمع اور بصر رکھتے ہیں۔ "[4]
مزید نقل کرتے ہیں :
"اللہ تعالیٰ کے پیارے زندہ ہیں اگرچہ مر جائیں، وہ تو ایک گھر سے دوسرے گھر میں بدلائے جاتے ہیں۔ "[5]
ظرافت طبع کے لیے ایک افسانوی قصہ بھی سن لیجئے۔ ایک عارف راوی ہیں :
"مکہ۔۔۔۔۔ مکہ معظمہ میں ایک مرید نے کہا، پیر و مرشد میں کل ظہر کے
[1] فتاویٰ نعیمیہ اقتدار بن احمد یار بریلوی ص 345۔
[2] فتاویٰ رضویہ ج4 ص 236۔
[3] فتاوی نعیمیہ ص 245۔
[4] حکایات رضویہ ص 44۔
[5] احکام قبور مومنین مندرجہ رسائل رضویہ ص 243۔