کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 115
نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی توہین کا ارتکاب کرتے ہوئے انہوں نے اپنی کتب میں لکھا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو جب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے دفن کیا تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم زندہ تھے۔ چنانچہ جناب بریلوی ارشاد کرتے ہیں : "قبر شریف میں اتارتے وقت حضور صلی اللہ علیہ و سلم "امتی امتی" فرما رہے تھے۔ "[1] جناب بریلوی کے متبع کا فرمان سنئے : "جس وقت حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی روح اقدس قبض ہو رہی تھی، اس وقت بھی جسم میں حیات موجود تھی۔ "[2] مزید سنئے : "ہمارے علماء نے فرمایا کہ حضور علیہ السلام کی زندگی اور وفات میں کوئی فرق نہیں۔ اپنی امت کو دیکھتے ہیں اور ان کے حالات و نیات اور ارادے اور دل کی باتوں کو جانتے ہیں۔ یہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو بالکل ظاہر ہیں۔ ان سے پوشیدہ نہیں۔ "[3] ایک اور بریلوی امام تحریر کرتے ہیں۔ :تین روز تک روضہ شریف سے برابر پانچ وقت اذان کی آواز آتی رہی۔ "[4] نیز ارشاد ہوتا ہے : جب ابوبکر رضی اللہ عنہ کا جنازہ حجرہ مبارک کے سامنے رکھا گیا آواز آئی ﴿ ادخلوا الحبیب الی الحبیب یعنی دوست کو دوست کے پاس لے آؤ۔ "[5]
[1] رسالہ فی الفی عمن انار نبورہ کل شی للبریلوی المندرجتہ فی مجموعۃ رسائل رضویہ ص 17،221، حیات النبی للکاظمی ص 47۔ [2] حیات النبی صلی اللہ علیہ و سلم ص 104۔ [3] جاء الحق احمد یار بریلوی ص 151،150۔ [4] بادیۃً الطریق التحقیق والتقلید، دیدار علی ص 86۔ [5] حیاۃ النبی صلی اللہ علیہ و سلم ص 125۔