کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 109
میرے کرم، سخی، ان داتا، حامی سنت اعلیٰ حضرت
کب سے کھڑی ہیں ہاتھ پسارے بندہ نواز گدا بیچارے
اب تو کرم ہو جائے حامی سنت اعلیٰ حضرت! [1]
اور سنئے
وہی فریاد رس ہے بے کسوں کا
وہ محتاج کا حاجت روا ہے
ستارہ کیوں نہ میرا اوج پر ہو
ادھر آقا ادھر احمد رضا ہے
مجھے کیا خوف ہو وزن عمل کا
حمایت پر مرا حامی تلا ہے "[2]
بریلویت کے ایک دوسرے شاعر کا عقیدہ:
میری کشتی پڑ گئی منجدھار میں
دے سہارا اک ذرا احمد رضا
چار جانب مشکلیں ہیں ایک میں
اے مرے مشکل کشا احمد رضا
لاج رکھ لے میرے پھیلے ہاتھ کی
اے میرے حاجت روا احمد رضا
جھولیاں بھر دے میری داتا میرے
ہوں تیرے در کا گدا احمد رضا"[3]
چند اور اشعار نقل کر کے ہم اپنی بحث کو سمیٹتے ہیں۔
[1] (مدائح اعلیٰ حضرت)ص23۔
[2] (ایضاً)ص 54۔
[3] (نغمۃ الروح) اسماعیل رضوی ص 44،45۔