کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 106
حشر ہوتا ہے، جب اس کا نامہ اعمال کھلتا ہے، جب اس سے حساب لیا جاتا ہے، جب اس کے عمل تلتے ہیں، جب صراط پر چلتا ہے ہر وقت ہر حال میں اس کی نگہبانی کرتے ہیں۔ کسی جگہ اس سے غافل نہیں ہوتے اور تمام ائمہ مجتہدین اپنے پیروؤں کی شفاعت کرتے ہیں اور دنیا قبر وحشر ہر جگہ سختیوں کے وقت نگہداشت فرماتے ہیں جب تک وہ صراط سے پار نہ ہو جائیں۔ "[1]
آسمان سے زمین تک ابدال کی ملک ہے اور عارف کی ملک عرش سے فرش تک"[2]
اور خود جناب بریلوی فرماتے ہیں :
"اولیاء کی وساطت سے خلق کا نظام قائم ہے۔ "[3]
اور سنئے :
اولیاء کرام مردے کو زندہ کر سکتے ہیں، مادر زاد اندھے اور کوڑھی کو شفا دے سکتے ہیں اور ساری زمین کو ایک قدم میں طے کرنے پر قادر ہیں "[4]
"غوث ہر زمانہ میں ہوتا ہے اس کے بغیر زمین و آسمان قائم نہیں رہ سکتے "[5]
بریلوی صاحب کے ایک پیروکار لکھتے ہیں :
"اولیاء کرام اپنے مریدوں کی مدد فرماتے ہیں اور اپنے دشمنوں کو ہلاک کرتے ہیں "[6]
ان کے مشہور مفتی احمد یار گجراتی گوہر افشانی کرتے ہیں :
"اولیاء کو اللہ سے یہ قدرت ملی ہے کہ چھوٹا ہوا تیر واپس کر لیں "[7]
[1] (الاستمداد) الھوامش 35،36۔
[2] ایضاًص 34۔
[3] (الامن والعلی) ص 34۔
[4] (الحکایات الرضویہ)ص 44۔
[5] حکایات رضویہ ص 102۔
[6] ایضاً ص 129 ط لاہور۔
[7] (جاء الحق)احمد یار ص197۔