کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 105
استفسار پر انہوں نے سارا ماجرا بیان کیا۔ حضور نے ارشاد فرمایا، جا تیرے لڑکا ہو گا۔ مگر وضع حمل کے وقت لڑکی پیدا ہوئی۔ وہ بی بی بارگاہ غوثیت میں اس مولود کو لے آئیں اور کہنے لگیں، حضور لڑکا مانگوں اور لڑکی ملے؟ فرمایا، یہاں تو لاؤ اور کپڑا ہٹا کر ارشاد فرمایا دیکھو تو یہ لڑکا ہے یا لڑکی؟ دیکھا تو لڑکا! اور وہ یہی شہاب الدین سہروردی علیہ الرحمۃ تھے۔ آپ کے حلیہ مبارک میں ہے کہ آپ کے پستان مثل عورتوں کے تھیں۔ "[1]
یہی متبع بریلویت ایک اور واقعہ نقل کرتے ہیں، جس کا خلاصہ یہ ہے کہ ایک شخص کی تقدیر میں موت تھی۔ شیخ جیلانی نے اس کی تقدیر کو بدل کر مقررہ وقت پر مرنے سے بچا لیا۔ "[2]
جناب احمد رضا بریلوی اپنی کتاب میں نقل کرتے ہیں :
"ہمارے شیخ سیدنا عبدالقادر رضی اللہ عنہ اپنی مجلس میں برملا زمین سے بلند کرہ ہوا پر مستی فرماتے اور ارشاد کرتے آفتاب طلوع نہیں ہوتا، یہاں تک کہ مجھ پر سلام کرے۔ نیا سال جب آتا ہے، مجھ پر سلام کرتا ہے اور مجھے خبر دیتا ہے، جو کچھ اس میں ہونے والا ہے۔ نیا دن جو آتا ہے، مجھ پر سلام کرتا ہے اور مجھے خبر دیتا ہے جو کچھ اس میں ہونے والا ہے۔ "[3]
اور یہ اختیارات شیخ جیلانی تک ہی محدود نہیں ہیں، بلکہ دوسرے اولیاء و مشائخ تصوف بھی خدا کی خدائی میں شریک ہیں۔ وہ ان صفات سے متصف اور ان طاقتوں کے مالک ہیں۔ چنانچہ احمد رضا بریلوی کے صاحبزادے ارشاد کرتے ہیں :
"بے شک سب پیشوا، اولیاء علماء اپنے اپنے پیروؤں کی شفاعت کرتے ہیں۔ اور جب ان کے پیروکار کی روح نکلتی ہے، جب منکر نکیر اس سے سوال کرتے ہیں، جب اس کا
[1] (باغ فردوس)ایوب علی رضوی البریلوی ص 26 بریلی الہند۔
[2] ایضاً 26۔
[3] (الامن والعی للبریلوی ص 109۔