کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 102
محمد صلی اللہ علیہ و سلم کے سپرد کر دوں۔ اور محمد صلی اللہ علیہ و سلم نے حکم دیا ہے کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ و عمر رضی اللہ عنہ کو دو کہ وہ اپنے دوستوں کو جنت میں داخل کریں۔ سنتے ہو گواہ ہو جاؤ!
پھر بائیں والا پکارے گا اے جماعات مخلوق! جس نے مجھے پہچانا اس نے پہچانا اور جس نے نہ پہچانا تو میں مالک داروغہ ہوں۔ مجھے اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے کہ دوزخ کی کنجیاں محمد صلی اللہ علیہ و سلم کے سپرد کر دوں۔ اور محمد صلی اللہ علیہ و سلم نے حکم دیا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ و عمر رضی اللہ عنہ کو دوں کہ وہ اپنے دشمنوں کو جہنم میں داخل کریں۔ "[1]
پھر اپنے تشیع کا ثبوت دیتے ہوئے اور تقیہ کا لبادا اتارتے ہوئے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے متعلق ذکر کرتے ہیں :
حضرت علی قسیم دوزخ ہیں یعنی اپنے دوستوں کو جنت اور اعداء کو دوزخ میں داخل فرمائیں گے۔ "[2]
جناب احمد رضا بریلوی شیخ عبدالقادر جیلانی کی شان میں غلو کرتے مشرکانہ عقیدے کی یوں وضاحت کرتے ہیں
ذی تصرف بھی ہے ماذون بھی مختار بھی ہے
کار عالم کا مدبر بھی ہے عبدالقادر[3]
مزید ارشاد ہوتا ہے
جلا دے جلا دے کفر و الحاد
کہ تو محیی ہے تو قاتل ہے یا غوث[4]
خدا سے لیں لڑائی وہ ہے معطی
نبی قاسم ہے موصل ہے یا غوث
[1] الامن والعلی از احمد رضا ص 57۔
[2] الامن والعلی للبریلوی ص 57۔
[3] حدائق بخشش للبریلوی ص 28۔
[4] ایضاً125،126۔