کتاب: بریلویت تاریخ و عقائد - صفحہ 100
بریلوی فرقے کے ایک دوسرے راہنما لکھتے ہیں :
آقائے دوجہاں سخی داتا ہیں اور ہم ان کے محتاج ہیں، تو کیا وجہ ہے کہ ان سے استمداد نہ کی جائے؟"[1]
دوسری جگہ کہتے ہیں :
خالق کل نے آپ کو مالک کل بنا دیا
دونوں جہاں ہیں آپ کے قبضہ و اختیار میں
اسی لیے حضرت آدم علیہ السلام نے عرش پر حضور علیہ السلام کا نامِ پاک لکھا دیکھا، تاکہ معلوم ہو کہ مالک عرش آپ ہیں "[2]
ایک اور جگہ نقل کرتے ہیں :
حضور مدینہ منورہ میں رہ کر ذرے ذرے کا مشاہدہ فرما رہے ہیں اور ہر جگہ آپ کا عمل درآمد اور تصرف بھی ہے "[3]
بریلویت کے فرماں رواں جناب احمد رضا صاحب بریلوی کہتے ہیں :
حضور صلی اللہ علیہ و سلم خلیفہ اعظم اور زمین و آسمان میں تصرف فرماتے ہیں۔ [4]
جناب احمد رضا کے ایک پیروکار اپنے مطاع و مقتدا سے نقل کرتے ہیں کہ :
"رسول اکرم صلی اللہ علیہ و سلم زمینوں اور لوگوں کے مالک ہیں اور تمام مخلوقات کے مالک ہیں۔ اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کے ہاتھ میں نصرت اور مدد کی کنجیاں ہیں اور انہی کے ہاتھ میں جنت و دوزخ کی کنجیاں ہیں۔ اور وہی ہیں جو آخرت میں عزت عطا فرماتے ہیں اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم مصیبتوں اور تکالیف کو دور فرماتے ہیں اور وہ اپنی امت کے محافظ اور مددگار ہیں۔ "[5]
[1] مواعظ نعیمیہ ص 27 پاکستان۔
[2] مواعظ نعیمیہ ص 41۔
[3] مواعظ نعیمیہ ص 336۔
[4] الفتاویٰ الرضویہ ج6 ص 155۔
[5] انواررضا 240 مقالہ اعجاز البریلوی۔