کتاب: عبدالعزیزبن عبدالرحمٰن آل سعود بانی مملکت سعودی عرب - صفحہ 96
گاؤں میں ایک دینی عالم کا تقرر بھی کیا گیا۔
عالم دین کی ذمہ داری تھی کہ گاؤں والوں کو اسلامی شریعت سے آگاہ کر کے ان کو اسلامی اخلاق سے مزین کرے۔ ان کی طبیعت او رعادات کی اصلاح کر کے آدمیت کے احترام اور ملک سے محبت کے جذبات سے روشناس کرائے۔ اس پروگرام میں لوٹ مار کا انسداد اور ڈاکوؤں کوختم کر کے باہمی اتحاد اور وحدت کادرس بھی شامل تھا۔ یہ علماء مملکت کے لیے اخلاص، رواداری اور علم و انصاف کا درس بھی دیتے۔
اگرچہ اس وقت زراعت کے لیے مشکلات تھیں۔ لیکن لوگوں کو اس سے بہر حال روشناس کرانا تھا۔ ان کو یہ بھی باور کرانا تھا کہ اسلام کا مقصد حیات تنگ دستی و غربت نہیں ہے۔ بلکہ اسلام تو اپنے پیروکاروں کو زندگی میں بہتر طور پر خوش دیکھنا چاہتا ہے۔
اس پروگرام کا مقصد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اس حدیث مبارک کو صحیح عملی جامعہ پہنانا تھا۔ کہ ’’مومن قوی مومن ضعیف سے اچھا ہے۔‘‘
شاہ عبدالعزیز نے ان کو بتایا کہ خلیفہ اول حضرت سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ مالدار تھے غریب نہ تھے۔ اسی طرح دوسرے مالدار صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم کی مثالیں بھی ان کے سامنے پیش کی گئیں۔ ان کو باور کرایا گیا کہ انہوں نے کس طرح اسلام کے جھنڈے کو بلندیوں تک پہنچایا۔ مالدار لوگوں نے کس طرح اسلامی فوجوں کی مالی مدد کی اور لوگوں کو جہاد کے لیے تیار کیا۔
شاہ عبدالعزیز نے جہاں زراعتی، تعلیمی،دینی محاذوں پر ان کے دل جیت لئے