کتاب: عبدالعزیزبن عبدالرحمٰن آل سعود بانی مملکت سعودی عرب - صفحہ 90
فوجیوں نے ابن رشید کے فوجیوں کو پسپا کر دیا۔ روضۃ المنہا ابن رشید نے ایک بڑی فوج جبل شمر سے، اور شمالی علاقوں سے کچھ بدؤں کو اکٹھا کیا۔ انہیں لے کر قصیم کی طرف چل پڑا۔ پھر شمالی بریدہ میں پڑاؤ کیا کیونکہ وہ بریدہ پر حملہ کرنا چاہتا تھا۔ اس نے اہل بریدہ کو موقع دیا کہ یا تو وہ ہتھیار ڈال دیں یا لڑائی کےلیے تیار ہو جائیں۔ پھر ابن رشید نے بریدہ کا گھیراؤ کر لیا۔ اس نے اپنے فوجیوں کو احکامات دیئے کہ وہ قصیم کے گاؤں میں پھیل جائیں اور گاؤں والوں کو نیست و نابود کردیں۔ جب قصیم والوں نے ان کا سامنا کیا تو ابن رشید مزید طیش میں آگیا اور چالیس افراد جن میں دس چھوٹے چھوٹے بچے بھی تھے، بے گناہ ذبح کر دئیے گئے۔ اس وحشت ناک کاروائی کا مقصد صرف اور صرف بریدہ اور قصیم والوں کو خوف زدہ کرنا تھا۔ اس موقعہ پر قصیم والوں نے شہزادہ عبدالعزیز سے مدد طلب کی۔ شہزادہ عبدالعزیز فوراً تجربہ کارفوج لے کر پہنچے۔ انہوں نے روضۃ المنہا میں ابن رشید کے ہیڈکوارٹر پر حملہ کا ارادہ کیا۔ یہ جمعہ 18 صفر1324ھ بمطابق 14اپریل 1906ء کی صبح تھی۔ اس حملہ میں ابن رشید مارا گیا اور شہزادہ عبدالعزیز کا میابی و کامرانی کےساتھ ریاض واپس چلے آئے۔ اللہ تعالیٰ نے شاہ عبدالعزیز کو لڑائی لڑنے کے لیے ایک خاص طاقت عطا فرمائی تھی۔ وہ ایک سچے مومن کی حیثیت سے میدان میں اترتے تھے۔ اور ہمیشہ اللہ