کتاب: عبدالعزیزبن عبدالرحمٰن آل سعود بانی مملکت سعودی عرب - صفحہ 88
جاری رہی کامیابی شہزادہ عبدالعزیز کے قدم چومتی رہی۔ اگرچہ ابن رشید کی فوجی طاقت مالی طور پر مستحکم تھی اور عثمانی حکومت سے اس کو مدد مل رہی تھی۔ لیکن جزیرہ نمائے عرب کے قبائل میں اس کی شہرت اچھی نہ تھی۔ شہزادہ عبدالعزیز کی شہرت کی دھاک بیٹھ گئی۔ کیونکہ رائے کا اظہار اور انصاف اور سخاوت کی صفات ان میں بدرجہ اتم موجود تھی۔ اس کے علاوہ بہادری اوردین حق کے صحیح عقیدہ کے لیے اسکی جدوجہد مسلمہ تھی۔ یہی وجہ تھی کہ بد و قبائل ان سے محبت کرتے تھے۔ شہزادہ عبدالعزیز اور ابن رشید کے درمیان مختلف جنگیں مختلف مقامات پر ہوتی رہیں۔ عثمانی حکومت نے ہمیشہ ابن رشید کی عسکری سطح پر مدد کی۔ سلیمان شفیق پاشا عراق میں ترکی سلطنت کی طرف سے حکمران تھا۔ اس نے ابن رشید کو شہزادہ عبدالعزیز سے لڑنے کے لیے بہت اسلحہ دیا۔ جس میں 10000ہزار بندوقیں اور کارتوسوں کے علاوہ خاصی مالی امداد بھی شامل تھی۔ لیکن ابن رشید کی قسمت میں پھر بھی شکست لکھی ہوئی تھی۔ جب شہزادہ عبدالعزیز کو الدلم کے باغات، الحریق اور نجد میں کامیابی ہوئی تو ابن رشید کو ا پنا تخت ہلتا ہوا محسوس ہوا۔ تعجب کی بات یہ ہے کہ ابن رشید کے فوجیوں میں ترکی کی باقاعدہ فوج کے افراد اور ان کے کمانڈر احمد پاش بھی تھے۔ یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ وہ صحرائی جنگوں کا ماہر تھا۔ جب شہزادہ عبدالعزیز کو اس بات کا علم ہوا کہ ابن رشید اپنے دار الحکومت