کتاب: عبدالعزیزبن عبدالرحمٰن آل سعود بانی مملکت سعودی عرب - صفحہ 75
سے باہر بھاگ گیا ہم یہ سمجھ رہے تھے کہ وہ گھر میں ہے وہ بھاگ کر البدیعہ نامی جگہ میں چھپ گیا۔ اس گھر سے عجلان کے گھر تک جانے کا راستہ نہ تھا۔ ہم اس گھر کے اوپر سے چلتے ہوئے دوسرے گھر میں اتر گئے۔ وہاں ایک مرد اور اس کی بیوی تھی۔ ان کی دھمکی دے کر خاموش کر دیا۔ اس وقت ہم نے عبدالعزیز بن جلوی ارو فہد بن جلوی کو بھائی محمد کی اطلاع کے لیے بھیجا۔ اور بھائی محمد اور ان کے ساتھی بھی پہنچ گئے اس گھر میں تھوڑی دیر تک آرام کرنے کے بعد ایک دوسرے کے کندھوں پرچڑھتے ہوئے عجلان کے گھر میں داخل ہو گئے۔ شمع ہمارے پاس تھی۔ ہم نے گھر میں ادھر ادھر دیکھنے اور ان کے نوکروں کو قابو کرنے کے بعد عجلان کے خواب گاہ تک پہنچ گئے۔ پانچ پانچ افراد کو دروازے پر رہنے دیا۔ میں اور ایک اور آدمی جس کے پاس موم بتی تھی دونوں خواب گاہ میں داخل ہو گئے۔ میں نے بندوق میں کارتوس ڈال دیا۔ جب میں نے دیکھا کہ کمرہ میں دو افراد سوئے ہوئے ہیں تو میں نے یہی سمجھا کہ یہ عجلان اور اس کی بیوی ہیں۔ جب چادر ہٹائی تو میں مایوس ہوا۔ وہ عجلان نہیں تھا بلکہ عجلان کی بیوی اور اس کی سالی تھی۔ میں نے بندوق سے کارتوس کو نکال لیا۔ پھر عجلان کی بیوی اٹھی۔ جب اس نے مجھے دیکھا اور کہا کہ ’’کون ہو؟‘‘ میں نے جواب دیا ’’ عبدالعزیز ‘‘ وہ میرے نام سے واقف تھی کیونکہ اس کا والد اور چچا ہمارے ملازم رہ چکے تھے۔ یہ خاتون ریاض کی رہنے والی تھی۔ اس نے پوچھا ’’ کیا چاہتے ہو ؟‘‘ میں نے کہا ’’مجھے تمہارا خاوند چاہیے تم نے شمر قبیلہ کے آدمی کو چن لیا ہے۔‘‘ تم یہاں آئے کیسے ہو ؟‘‘ اسے نے کہا۔