کتاب: عبدالعزیزبن عبدالرحمٰن آل سعود بانی مملکت سعودی عرب - صفحہ 67
کھجوروں کے علاوہ ان کی کوئی خوراک نہ تھی۔ کھجوریں بھی کم اور مقررہ تعداد میں ملتیں اور اگر کبھی قسمت ساتھ دیتی تو کسی ہرن یا خرگوش کا شکار ہو جاتا۔ پانی کی کمی بھی درپیش تھی و ہ کنوؤں تک بڑی احتیاط سے جاتے۔ اور پھر واپس آجاتے۔ اور آتے وقت اپنے پاؤں کے نشانات بھی مٹا دیتے تھے۔ ابو جفان نامی جگہ پر انہوں نے عید الفطر منائی۔ تین شوال کو وہاں سے چل کر شقیب پہنچےجہاں سے ریاض کا فاصلہ پیدل ڈیڑھ گھنٹے کا ہے۔ اس وقت انہوں نے اپنی چھوٹی سی فوج کو تین حصوں میں تقسیم کیا۔ 1۔ پہلا گروپ جس کی قیادت شہزادہ عبدالعزیز نے کرنی تھی، کی ذمہ داری ریاض میں داخل ہو کر مصحمک نامی قلعہ پر قبضہ کرناتھا۔ 2۔ دوسرا گروپ شہزادہ کے بھائی شہزادہ محمد بن عبدالرحمٰن کے قیادت میں تھا۔ 3۔ یہ ریزرو فورس تھی اور ان کو ریاض سے 10 کلومیٹر کے فاصلہ پر ٹھہر ناتھا۔ اس میں اس مختصر فوج کا سازو سامان، اور ان کے ساتھ بیس افراد کو ٹھہرنا تھا۔ پندرہ جنوری 1902ء کو شہزادہ عبدالعزیز اپنے چالیس جانثاروں کو لے کر آگے بڑھے۔ بھائی محمد اور چچا زاد بھائی عبداللہ بن جلوی بھی تھے۔ جب شمسی کے باغات میں پہنچے تو رات کے نو بج چکے تھے۔ سن ہجری کے حساب سے 5شوال 1319ھ تھا۔ 33ساتھیوں کو بھائی شہزادہ محمد کے قیادت میں چھوڑ کر ان سے کہا ’’خدانخواستہ اگر کل تک ہمارا پیغام رساں نہ پہنچا تو فوراً یہاں سے نکل جانا اور یہ سمجھ لیناکہ ہم اللہ تعالیٰ کی راہ میں شہید ہو چکے ہوں گے۔‘‘