کتاب: عبدالعزیزبن عبدالرحمٰن آل سعود بانی مملکت سعودی عرب - صفحہ 420
الریحانی۔ اور سخاوت کا منظر امین الریحانی شاہ عبد العزیز کے پاس بہت عرصہ رہے۔ وہ سخاوت کے مناظر کا روزانہ مشاہدہ کرتے تھے۔ وہ نجدو ملحقاتہ میں لکھتے ہیں۔ ’’ یہ وہ وقت تھا جب حجاز کا نجد سے الحاق نہیں ہوا تھا۔ نہ شاہ عبد العزیز ابھی بادشاہ بنے تھے نہ اس وقت تیل نکلا تھا۔‘‘ وہ لکھتے ہیں ’’ میں بادشاہ کی سخاوت کے مناظر کا روزانہ خود مشاہدہ کرتا تھا۔ بادشاہ میں سخاوت کے کمال کے جوہر تھے۔ انہیں اللہ تعالیٰ پر مکمل اعتماد تھا۔ وہ سمجھتے تھے کہ وہی خیر و برکات دینے والا اور لازوال انعامات دینے والا ہے۔ اس صورت حال میں بھی وہ اس طرح سخاوت کرتے۔ وہ بھی ایسی مملکت میں جہاں کوئی باقاعدہ سرمایہ موجود نہ تھا۔ انفرادی حکومت تھی۔ تین چوتھائی حصہ صحرا پر مشتمل تھا جس میں سوائے بکریوں کے کچھ نہ تھا اور رعایا بھی بدو تھے جو کوئی صنعت و حرفت نہیں جانتے تھے۔‘‘ ابراہیم بن جمیعۃ جو پروٹوکول کے امور کا نگران تھا روزانہ شاہ عبد العزیز کو ایک فہرست پیش کرتا تھا۔ یہ فہرست ملاقاتیوں کی ہوتی تھی۔ شاہ عبد العزیز ملاحظہ کے بعد ہر نام کے آگے حیثیت کے مطابق رقم لکھ دیتے تھے۔ حافظ وھبہ بیان کرتے ہیں ’’ روزانہ مہمانوں کی تعداد پانچ سو سے کم نہیں ہوتی تھی۔ کبھی یہ تعداد بڑھ کر دس ہزار تک پہنچی تھی۔ جو کوئی قبائلی سردار آتا یا عام شخص کبھی بھی خالی ہاتھ