کتاب: عبدالعزیزبن عبدالرحمٰن آل سعود بانی مملکت سعودی عرب - صفحہ 410
ہیں کہ مکہ مکرمہ سے نکلنے کے بعدہم الشرائع۔ الیل، العشیرہ۔ المویتہ۔ الافینہ۔ العفیف القاعیہ۔ الدوادمی۔ الحفیفہ تک پہنچے۔
ان دنوں شاہ عبدالعزیز روضۃ الخفس میں تھے اور 11صفر 1360ھ کو ہم وہاں پہنچے۔ جب ہم ان خیموں پہنچے تو فوجی شاہ عبدالعزیز کے انتظار میں اور اس وقت ان کے خیموں کے تعداد 1750 تھی۔ خیموں کے کپڑے کا رنگ سفید تھا۔ ایسا لگتا تھا جیسے سمندر کے اوپر کبوتر چل رہے ہوں۔
شاہ عبدالعزیز اپنی گاڑی میں پہنچے او رخیموں تک پیدل آئے۔ ہم سلام کیلئے آگے بڑھے اور سلام کیا۔ ان کے خیمے میں داخل ہو گئے۔ یہ ایک ڈرائنگ روم کی طرح کا تھا۔ خوبصورت قالین تھے۔ ان کے ہمراہ شہزادہ سعودی ولی عہد تھے اور شہزادہ فیصل حجاز میں ان کے نائب تھے۔
شاہ عبدالعزیز نے ہمارا حال احوال پوچھا۔ اور سب کی صحت کے بارے میں بھی معلومات حاصل کی۔ اس دوران ہم نے ان کا شکریہ ادا کیا۔
فواد شاکر بیان کرتے ہیں کہ ’’ہم ریاض میں مسلسل ان کی مجالس میں حاضری دیا کرتے تھے۔ اور اس دوران مملکت کے مختلف علاقوں سے ان کو ڈاک ملتی تھی۔ صبح کے وقت ان کو ٹیلیگرام ملتے تھے۔ پھر ٹیلیگرام کے جوابات لکھے جاتے تھے۔‘‘
فواد شاکر لکھتے ہیں ’’مکہ مکرمہ میں ایک مرتبہ معلموں کو مالی خسارہ کا سامنہ کرنا پڑا۔ جب یہ اطلاع شاہ عبدالعزیز کو پہنچی تو ان کی سخاوت اور مہربانی نے جوش مارا۔ انہوں نے پیسے بھیج دئیے۔ انہوں نے فوری طور پر آٹا تقسیم کروائے۔ اور